ایک نیوز :رہنماتحریک انصاف فواد چودھری کا کہنا ہے کہ ہمارے استعفے قبول کرنے کا شکریہ مگر جب تک 70 او راستعفے قبول نہیں ہوتےاپوزیشن لیڈر ہمارا ہی آنا ہے۔
ہمارے استعفیٰ قبول کرنے کا شکریہ لیکن جب تک آپ 70 اور استعفیٰ قبول نہیں کرتے لیڈر آف اپوزیشن اور پارلیمانی پارٹی کے عہدے تحریک انصاف کے پاس ہی آنے ہیں اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بھی تحریک انصاف کا حق ہے، امید ہے چیف جسٹس سپریم کورٹ اس ضمن میں ہمارے زیر التواء کیس میں فیصلہ دیں گے
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) January 17, 2023
سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے 35پی ٹی آئی ارکان کے استعفوں کی منظوری پر رہنماتحریک انصاف فواد چودھری کاٹویٹ میں کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے ارکان کے باقی استعفےٰ بھی فوری منظور کئے جائیں۔جب تک 70 او راستعفے قبول نہیں ہوتے اپوزیشن لیڈر کیساتھ پارلیمانی پارٹی کا عہدہ بھی ہمارے پاس ہی آنا ہے۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بھی تحریک انصاف کا حق ہے۔
فواد چودھری کا مزید کہنا تھا کہ امید ہے چیف جسٹس ہمارے زیر التوا کیس میں فیصلہ دیں گے ۔
واضح رہے کہ سپیکر قومی اسمبلی نے تحریک انصاف کے 35 اراکین کے استعفے منظور کرلئے۔ قومی اسمبلی کے ان 35 حلقوں میں دو ماہ بعد ( 17 مارچ) کو انتخابات ہوں گے۔ اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی سفارش پر الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے 35 ارکان قومی اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ ڈی نوٹیفائی کئے گئے اراکین قومی اسمبلی میں مراد سعید، عمر ایوب، اسد عمر، علی نواز اعوان،غلام سرور ، شیخ رشید ،شیخ راشد شفیق ، منصور حیات خان، حماد اظہر ، ثنااللہ مستی خیل ، شفقت محمود ، عامر ڈوگر، صداقت علی خان ودیگر شامل ہیں۔
اس کے علاوہ پرویز خٹک، قاسم سوری، اسد قیصر، علی امین گنڈا پور، نورالحق قادری، عطااللہ ، راجہ خرم نواز، عمران خٹک، شہریار آفریدی و دیگر کو بھی ڈی نوٹیفائی کردیا گیا ہے۔
اسپیکر راجہ ریاض نے شاہ محمود قریشی، زرتاج گل، فہیم خان، سیف الرحمان، عالمگیر خان، علی زیدی کے استعفے بھی منظور کرلیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ تحریک انصاف کے ارکان نےاس وقت کے وزیر اعطم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد گزشتہ برس اپریل میں قومی اسمبلی سے اجتماعی استعفے دے دیے تھے اور ان کا اصرار تھا کہ ان کے استعفے فور طور پر ایک ساتھ منظور کیے جائیں تاہم اسپیکر کی جانب سے مرحلہ وار استعفے منظور کیے جا رہے ہیں۔