ایک نیوز: ظفروال میں دو روز قبل لاپتہ ہونے ہونے والے 14 سالہ سمیر کی لاش کھیتوں سے برآمد ہو ئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق چودہ سالہ سمیر ظفروال کے نواحی گاؤں بڈھا پنڈ کا رہائشی تھا اور سیالکوٹ میں ڈیزائنگ کا کام کرتا تھا۔ ہفتہ کے روز بچہ سیالکوٹ سے گھر واپس آ رہا تھا کہ راستے میں لاپتہ ہو گیا سمیر کے والد کا کہنا ہے کہ سمیر نے ظفروال لاری اڈا سے رابطہ کیا اور کہا کہ بابا میں ظفروال سے رکشہ میں بیٹھ گیا ہوں کچھ ہی دیر میں گھر پہنچ جاؤں گا والد بچے کا انتظار کرتا رہا لیکن سمیر کو کسی ظالم نے قتل کر دیا اور لاش نارووال روڈ پر ہنڈا شو روم کے قریب کھیتوں میں پھینک دی ۔
سمیر کے والد نے بچے کے اغوا کا مقدمہ تھانہ ظفروال میں درج کروا دیا تھا عینی شاہد آج صبح جب کسان اپنے کھیتوں میں پہنچا تو اسے بچے کی ٹوپی نظر آئی جب وہ مزید قریب پہنچا تو لاش پڑی تھی بچے کی موت کا سن کر علاقہ میں قہرام مچ گیا۔ جس کے بعد پولیس کو اطلاع کر دی گئی، پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر کاروائی کا آغاز کر دیا ہے فرانزک ٹیموں کو اطلاع کر دی گئی ہے پولیس کا کہنا ہے بچے کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے یا نہیں یہ فرانزک ٹیم ہی بتائے گی۔
دوسری جانب الہ آباد میں امن و امان قائم کرنے میں ناکام ہے۔ الہ آباد کےنواحی قصبہ تلونڈی سے گزشتہ روز اغوا ہونے والے تاجر غلام رسول کی نعش نواحی گاؤں سے برآمد ہو ئی ہے۔
تاجر غلام رسول کو کل مسلح شخص اغواء کر کے لے گئے تھے ۔ ورثاء کی جانب سے قصور دیپالپور روڈ بلاک کرکے احتجاج کیا جا رہا ہے، مظاہرین کا کہنا ہے کہ قاتلوں کی گرفتاری تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ اہل علاقہ میں امن و امان کی ناقص صورت حال پر شہریوں میں غم و غصہ پایا جارہاہے۔