ایک نیوز: پنجاب میں شدید صنعتی بحران پیدا ہوگیا۔ ٹیکسٹائل سیکٹر نے پروڈکشن یونٹس بند کردیے۔ جس کی وجہ سے ہزاروں افراد کے بےروزگار ہونے کی اطلاعات ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ 4 ماہ میں ٹیکسٹائل سیکٹر سمیت سینکڑوں پروڈکشن یونٹس بند اور ہزاروں لوگوں کے بیروزگار ہونے کی اطلاعات ہیں۔ تیزی سے گرتے ہوئے زر مبادلہ کے ذخائر کے باعث لیٹرز آف کریڈٹ (ایل سیز) نہ کھلنے سے پنجاب کا درآمدی شعبہ بحرانی کیفیت میں ہے۔
لاہور چیمبر آف کامرس کے صدر کاشف انور کا کہنا ہے کہ صرف ایس ایم ایس سیکٹر میں آٹو پارٹس بنانے والے 300 یونٹس بند ہو چکے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ فلڈز میں کپاس کی فصل تباہ ہونے سے ٹیکسٹائل سیکٹر کو کاٹن امپورٹ کرنی ہے مگر بینک ایل سیز نہیں کھول رہے، حکومت کو اس مسئلے کا فوری حل نکالنا ہوگا۔
کاروباری طبقے کی جانب سے خبردار کیا جارہا ہے کہ صنعتوں کی بندش سے وسیع پیمانے پر بیروزگاری پھیل رہی ہے۔
آل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے ایک رکن عبدالمجید نے کہا، ''میں گزشتہ 40 سالوں سے کاروبار کر رہا ہوں اور میں نے ایسا مشکل وقت کبھی نہیں دیکھا‘‘۔ کراچی بندرگاہ، جہاں پاکستان کی مینوفیکچرنگ انڈسٹریز کے لیے دال، دوا سازی، تشخیصی آلات اور کیمیکلز سے بھرے کئی شپنگ کنٹینرز ادائیگی کی ضمانتوں کے انتظار میں پھنسے ہوئے ہیں۔
کسٹم ایسوسی ایشن کے چیئرمین مقبول احمد ملک کے مطابق، '' ڈالر کی کمی کی وجہ سے بندرگاہ پر ہزاروں کنٹینر پھنسے ہوئے ہیں‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ پورٹ آپریشنز میں کم از کم 50 فیصد کمی آئی ہے۔ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر رواں ہفتے چھ بلین ڈالر سے بھی کم رہ گئے ہیں۔ یہ گزشتہ نو برسوں میں ڈالر کے ذخائر کی سب سے کم ترین سطح ہے۔