ایک نیوز: کراچی کے ساحل سمندر پر نایاب نسل کا کچھوا مردہ پایا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق نایاب نسل کے کچھوے آسٹریلیا اور فرانس سے سال میں ایک مرتبہ ہجرت کرتے ہیں اور یہ کچھوے فروری یا مارچ میں پاکستانی سمندر کا رخ کرتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھوے کی موت ممکنہ طور پر پلاسٹک کی تھیلی کھانے سے ہوئی ہے۔ ماحولیاتی آلودگی سےسمندری حیات تباہ ہو رہی ہے۔مینگروز کے درخت کٹنے سے بھی کھچووں کی نسل کشی ہو رہی ہے۔
دوسری جانب خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر کی وادی تیراہ میں مقامی افراد نے دو تیندووں کو مار دیا ہے۔ وادی تیراہ پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او مسلم خان کا کہناہے کہ تیندووں نے مویشیوں پر حملہ کیا تھا جس پر مقامی لوگوں نے ان پر فائرنگ کی۔
ایس ایچ مسلم خان کا کہنا ہے کہ ’قبائلی علاقوں کے ضم ہونے کے بعد مقامی افراد کو علم نہیں ہے کہ جنگلی حیات کو مارنا غیرقانونی ہے۔‘ ’اس سلسلے میں ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے جس نے بتایا ہے کہ تیندووں نے ایک گائے اور بکریوں کو زخمی کیا تھا۔‘وادی تیراہ کے مقامی افراد کے مطابق واقعہ 15 فروری کو پیش آیا تھا۔شہریوں نےتیندووں کو زندہ پکڑنے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہیں ہو سکے۔تیراہ کے مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی جنگلی جانور آبادی کا رخ کرتے رہے ہیں اور انسانوں اور مویشیوں پر بھی حملے کر چکے ہیں۔