ایک نیوز: صدر مملکت عارف علوی نے خط کا جواب نہ دینے پر الیکشن کمیشن پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے الیکشن پر مشاورت کے لیے چیف الیکشن کمشنر کو ایک اور خط لکھ دیا ہے۔ایکٹ کے تحت صدر مملکت عام انتخابات کی تاریخ یا تاریخوں کا اعلان الیکشن کمیشن سے مشاورت کے بعد کریں گے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز چیف الیکشن کمشنر نے سپریم کورٹ میں جواب دیا تھا کہ آئین نے مجھے تبادلے کرنے کا اختیار دیا ہے۔ الیکشن کمیشن انتخابات کا اعلان نہیں کرسکتا، اس پر جسٹس مظاہرنقوی نے سوال کیا کہ کس قانون کے تحت الیکشن کمیشن انتخابات کا اعلان نہیں کرسکتا؟ جس پر چیف الیکشن کمشنر نےکہا کہ گورنر یا صدر انتخابات کا اعلان کرسکتے ہیں، آئین کے آرٹیکل105 کے تحت الیکشن کمیشن انتخابات کی تاریخ نہیں دے سکتا۔ہمارے اختیارات کو محدود کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ آرمی سے سیکیورٹی مانگی تو وہ کہتے نہیں دے سکتے۔ فنانس ہمیں نہیں دیئے جا رہے ہم کیسے فری اینڈ فیئر الیکشن کروائیں؟
اب صدرمملکت کی جانب سے صوبائی عام انتخابات کی تاریخ کیلئے اہم قدم اٹھایا گیا ہے۔ صدر عارف علوی نے اپنے نئے خط میں الیکشن کمیشن کی بے حسی پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ میں انتظار کر رہا تھا کہ الیکشن کمیشن اپنے آئینی فرائض کا احساس کرے گا اور اس کے مطابق کام کرےگا۔الیکشن کمیشن نے ابھی تک پہلے خط کا جواب نہیں دیا۔
صدر عارف علوی کا کہنا تھا اہم معاملے پر الیکشن کمیشن کے افسوسناک رویے سے انتہائی مایوسی ہوئی، چیف الیکشن کمشنر کو اپنے دفتر میں الیکشن پر مشاورت کے لیے ہنگامی ملاقات کے لیے مدعو کرتا ہوں۔
صدر عارف علوی نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کو 20 فروری کو ایوان صدر میں سیکشن 57 ایک کے تحت انتخابات کے حوالے سے مشاورت کے لیے دعوت دے دی۔
چیف الیکشن کمشنر کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ آئین کے تحت صدر مملکت عام انتخابات کی تاریخ یا تاریخوں کا اعلان الیکشن کمیشن سے مشاورت کے بعد کریں گے۔