مودی راج میں مسلم شہریوں کےبعد شہر بھی غیر محفوظ

Feb 17, 2023 | 16:25 PM

ایک نیوز: مودی کے ہندوستان میں اب شہر بھی غیر محفوظ،بھارتی سرکار برصغیر کی تاریخ مسخ کرنے پر تل گئی،بی جے پی کی طرف سے لکھنوٗ کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق مودی سرکار میں ہندوتواکے پیروکاروں نے نفرت کی آگ میں شہروں کو بھی نہ بخشا۔ پہلے حریت رہنماؤں کی جائیدادیں مسمار کیں تو اب تاریخی شہروں کے نام تبدیل کرنے کی مہم شروع کردی۔ 

بی جے پی کے اہم رہنما سنگم لال گپتا کی طرف سے یوگی ادیا ناتھ، ہوم منسٹر امت شاہ اور بھارتی وزیر اعظم مودی کو خط لکھاگیا جس میں لکھنؤ کا نام تبدیل کر کے لکشمن پور یا لکھن پور رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

اٹھائیس لاکھ آبادی پر مشتمل لکھنؤ شہر کی انتیس فیصد آبادی مسلمان اور دیگر اقلیتوں پر مشتمل ہے، چھ سو سال پرانے شہر کا نام تبدیل کرنے کےلئے ہندوتوا کے پیروکار احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں تاکہ حکومت پر دباؤ ڈال کر لکھنؤ کا تاریخی نام تبدیل کیا جائے۔

واضح رہے کہ ماضی میں بھی مودی سرکار کئی شہروں کے نام ہندو طرز پر تبدیل کر چکی ہے۔ دوہزار اٹھارہ میں  الہٰ آباد کا نام پرایا گراج، دوہزار اکیس میں ہوشنک آباد کا نام نرمدہ پورم اور دوہزار بائیس میں عثمان آباد کا نام دراشیو رکھ دیا گیا۔ مودی سرکار کی اقدامات کے باعث مسلمانوں کا مذہبی تشخص بھی خطرے میں ہے۔

دوسری جانب ہندو انتہا پسند رہنماؤں نے غازی پور کا نام وشوا مترا نگر اور بہرائچ کا نام سلدیو نگر رکھنے کی بھی تجویزدے دی۔ مودی سرکار ہو یا بالی ووڈ- سب کے سب مسلمان دشمنی میں بڑھ گئے۔ کیا نفرت کی اس اندھی آگ میں بھارتی اقلیتیں اپنے آپ کو محفوظ تصور کرتی ہیں؟ کیا مسلم تشخص مسخ کرنے سے برصغیر کی تاریخ ختم کی جاسکتی ہے؟ عالمی میڈیا سوال اٹھا رہا ہے کہ کیا ہندو انتہا پسندی کہیں ختم ہوگی بھی یا نہیں؟ لیکن مودی سرکار کے پاس ان سوالوں کا کوئی جواب نہیں۔

مزیدخبریں