ایک نیوز: ایف نائن پارک میں مبینہ زیادتی کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکی نے کہا ہے کہ ایس ایس پی سے کیس کے حوالے سے بات کرنے کی کوشش کرتی رہی مگر وہ دستیاب نہیں ہوئیں،متاثرہ لڑکی کو پکڑے گئے ملزمان کی شناخت کے لیے تھانے بلایا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ایمان مزاری نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ میری کلائنٹ نے گرفتار ملزمان کی تصدیق کی، 15 فروری کو گرفتاری ہو گئی تھی مگر ٹوئٹ کیا گیا کہ ملزمان کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ملزمان کو ٹرائل سے قبل ہی جعلی پولیس مقابلہ میں مار دیا گیا۔ملزمان نے ٹرائل کے دوران انکشافات کرنے تھے کہ وہ اور کتنے جرائم میں ملوث رہے۔سی آئی اے پولیس سٹیشن آئی نائن میں مجرم موجود تھے۔سی سی ٹی وی فوٹیج میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
ایمان مزاری نے کہا کہ میری کلائنٹ جو متاثرہ خاتون ہیں، انہوں نے ملزمان کی شناخت کی تھی،قانون اجازت نہیں دیتا کہ آپ خود جج اور جیوری بن جائیں یا اس طرح قتل کریں۔میری کلائنٹ نے مبینہ پولیس مقابلے کے بعد ڈیڈ باڈیز کی بھی شناخت کی تھی۔
دوسری جانب پولیس مقابلے میں مارے جانیوالے دونوں نوجوانوں کا تعلق خیبر پختونخواہ سے تھا،پولیس مقابلہ میں 18سالہ اقبال خان اور 32سالہ نواب شاہ کو مارا گیا،مقتول نواب شاہ شاہ زور ڈرائیور اور تین بچوں کا باپ تھا،18سالہ اقبال خان موٹرسائیکل میکینک اور محنت مزدوری کرتا تھا،مارگلہ پولیس نے مقتول نوجوان نواب خان کو بدھ کے روز 3بج کر 40منٹ پر ڈی بارہ پنڈ سنگڑیال سے اٹھایا تھا۔
ایف نائن پارک میں گینگ ریپ کا نشانہ بننے والی لڑکی کی وکیل ایمان مزاری نے بھی پولیس مقابلہ جعلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پولیس نے دونوں ملزمان کو گرفتار کر کے سی آئی اے سینٹر رکھا تھا،پولیس نے ملزمان سے تفتیش کی بجائے ماورائے عدالت قتل کیا۔