ایک نیوز: جہانیاں کےنواحی علاقہ 114دس آر میں دو افراد کی دس سالہ بچہ ایان سے مبینہ زیادتی کا واقعہ پیش آیا۔
رپورٹ کے مطابق دس سالہ بچے کیساتھ زیادتی کے کیس کی درخواست پر کاروائی نہ ہونے پرمتاثرہ بچہ کی والدہ علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت پہنچ گئی۔ والدہ کا کہنا تھا کہ علاقہ مجسٹریٹ کے حکم پر میڈیکل جاری کیا گیا۔
ورثاء کے مطابق اوباش شخص بچہ ایان کو ورغلا کر مالٹا کے باغ میں لے گیا وہاں مبینہ زیادتی کا نشانہ بنایا۔بچے کے ساتھ زیادتی کے بعد اہل علاقہ جمع ہوگئے لیکن ملزمان فرار ہو گیا۔ پولیس اوباش شخص کے خلاف کارروائی نہیں کررہی میڈیکل ڈاکٹ دینے سے انکار کردیا. پولیس نے ہمیں دھکے دیکر تھانہ سے نکال دیا . والدہ کا کہنا تھا کہ اگر جہانیاں پولیس نے کارروائی نا کی تو جہانیاں تھانہ کے سامنے خودسوزی کرلوں گی۔
واضح رہے کہ روجھان کے حدود میں مدرسے کے قاری نے 5 سالہ بچے کو ساتھ مبینہ زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے موقع پر پہنچ کر چھاپہ مارا اورجنستی زیادتی کرنے والے قاری شیراز کو حراست میں لے لیا تھا۔
گوجرہ میں تھانہ سٹی کی حدود محلہ غازی آباد گلی نمبر 2 میں کمسن بچوں کا قاری کے گھر کی صفائی کرنے کی شکایت ماں سے کی جو کہ بچوں کا جرم بن گیا تھا۔ والدہ نے قاری سے بچوں سے صفائی نہ کرانے کا کہا جس پر قاری وقاص جلاد بن گیا اور دانش اور میرب کو ڈنڈے سوٹوں سے بیہمانہ تشدد کا نشانہ بنا ڈالا تھا۔ بچوں کے بدن پر وحشیانہ تشدد کے نشان پڑ گئے تھے خیبر پختونخواہ کے ڈسٹرکٹ بٹگرام مدرسہ میں قاری الہ داد نے7سالہ یتیم بچے کو سبق یاد نہ کرنے پر شدیدتشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ قاری کے تشدد سے بچے کی حالت غیر ہو گئی۔ جس کے بعد مقامی افراد نے قاری کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا۔