ایک نیوز : امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کی فضائی حدود میں چین کا مبینہ جاسوس غبارہ مار گرانے پر کوئی معافی نہیں مانگیں گے۔
انھوں نے الزام لگایا کہ چین جاسوسی کے لیے اس غبارے کو استعمال کر رہا تھا۔ تاہم ان کے مطابق شمالی امریکہ میں مار گرائے گئے تین دیگر اجسام ممکنہ طور پر کسی ملک کی جانب سے جاسوسی کے لیے استعمال نہیں ہو رہے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ امریکہ فضا میں ایسے اجسام کی نشاندہی کے لیے اپنا نظام بہتر بنائے گا۔
جو بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ وہ اس معاملے پر جلد چین کے صدر شی جن پنگ سے بات چیت کریں گے۔
چین نے اس الزام کی تردید کی ہے کہ اس غبارے کو جاسوسی کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔ چین کے مطابق اسے موسم سے متعلق معلومات جمع کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا اور یہ اپنے راستے سے بھٹک گیا تھا۔ چینی حکام نے کہا تھا کہ امریکہ کو غلط تاثر اور غلط فیصلوں سے پرہیز کرنا چاہیے۔
تاہم بائیڈن نے چینی غبارے کے بارے میں امریکہ کے مؤقف کو دہرایا ہے کہ یہ جاسوسی کے کام پر مامور تھا۔ یہ غبارہ بحر اوقیانوس کے اوپر 40 ہزار فٹ کی بلندی پر تھا جب اسے امریکی جنگی طیارے نے مار گرایا۔
تاہم بائیڈن نے کہا کہ امریکہ اس معاملے پر چین سے بات چیت کے لیے تیار ہے۔ ’ہم کوئی نئی سرد جنگ نہیں چاہتے۔‘
یادرہےامریکی فوج کے ایک لڑاکا طیارے نے ہفتے کے روز جنوبی کیرولینا کے ساحل پر ایک مشتبہ چینی جاسوس غبارے کو مار گرایا تھا۔
ایک ہفتے قبل یہ مشتبہ جاسوس غبارہ پہلی بار امریکی فضائی حدود میں داخل ہوا تھا جس کے بعد چین کی جانب سے جاسوسی کی قیاس آرائیوں کو جنم دیا جس سے چین۔امریکا تعلقات مزید خراب ہوگئے۔ اس وقتامریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھاکہ انہوں نے مشتبہ جاسوس چینی غبارے کو گرانے کا حکم بدھ کو جاری کردیا تھا تاہم پینٹاگون حکام نے صدر کو تجویز دی کہ آپریشن کا بہترین وقت اس وقت ہوگا جب یہ غبارہ سمندر کے اوپر ہوگا کیوں کہ 60 ہزار فٹ کی بلندی سے زمین پر اس کا ملبہ لوگوں کے لیے خطرہ ہو سکتا تھا۔صدر بائیڈن نے کہا کہ انہوں (فضائیہ) نے اسے کامیابی کے ساتھ مار گرایا اور میں اپنے ہوا بازوں کی تعریف کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے یہ مشن بخوبی انجام دیا۔