ویب ڈیسک: ایک طرف اسرائیل جنگ بندی کیلئے کوششیں کر رہا ہے تو دوسری جانب غزہ پر اسرائیلی فوج کی بمباری جاری ہے۔
گزشتہ رات جبالیہ، خان یونس اور رفح سمیت کئی علاقوں پر فضائی حملے کیے گئے اور چند گھنٹوں میں مزید 35 فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا۔
صہیونی فوج نے غزہ کے چرچ پر بھی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں مسیحی ماں اور بیٹی مارے گئے۔
شمالی غزہ میں بمباری سے مزید دو گھر تباہ ہوئے چودہ افراد شہید ہوگئے۔
سات اکتوبر سے اب تک 19 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی فورسز نے کمال عدوان اسپتال پر پھر دھاوا بولا اور عرب میڈیا کے مطابق 90 افراد کو گرفتار کرلیا۔
اسرائیلی اسنائپرز نے فائرنگ کرکے ایک اور فلسطینی صحافی کو شہید کردیا۔
خیال رہے کہ اسرائیل، قطر اور مصر کے درمیان غزہ میں نئی عارضی جنگ بندی کے لیے بات چیت شروع ہوگئی ہے۔
اسرائیلی خفیہ ایجنسی ”موساد“ کے سربراہ نے قطری وزیراعظم سے ملاقات کی ہے اور ممکنہ نئی جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے پر گفتگو کی ہے۔
یرغمالیوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نے بھی حماس سے مذاکرات جاری رکھنے کا عندیہ دے دیا اور کہا کہ یرغمالیوں کی بازیابی کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔
دوسری جانب حماس کی جانب سے اسرائیلی فورسز پر راکٹوں، مارٹر گولوں اور اسنائپر رائفل سے حملے کیے گئے، جس کے نتیجے میں اسرائیلی متعدد فوجی ہلاک ہوئے۔
القسام بریگیڈز نے حملوں کی ویڈیو جاری کی اور اسرائیلی فوج کی ایم 16 رائفل اور دیگر سامان قبضے میں لے لیا۔
فلسطین کے حق میں احتجاج
گزشتہ روز دنیا بھر میں فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے مظاہرے بھی کیے گئے۔ آسٹریلیا کے دارالحکومت ویانا میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے اور فلسطین کے حق میں نعرے لگائے۔
سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں ہزاروں افراد نے احتجاج کیا۔
نیویارک میں بھی فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا اور مظاہرین نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب ہزاروں اسرائیلی نتین یاہو حکومت کے خلاف تل ابیب کی سڑکوں پر نکل آئے۔ احتجاجی ریلی میں مظاہرین نے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوری معاہدے کا مطالبہ کیا۔