شوگر کے باوجود نارمل زندگی کیلئے محض 10 ضروری ٹیسٹ

Dec 17, 2022 | 15:37 PM

 ایک نیوز نیوز: شوگر کے مرض کے باوجود صحت مند زندگی گذارنا ممکن ہے تاہم اس کے لئے صرف اپنی صحت کا تھوڑا فکر کرنا لازم ہے ۔اگر آپ یا آپ کا کوئی عزیز شوگر کے مرض میں مبتلا ہے تو ہم آپ کو بتا رہے ہیں وہ دس ٹیسٹ جن کے ذریعے آپ اپنی صحت اور ذیابیطس پر بہتر کنٹرول رکھ سکتے ہیں۔

1۔شوگر کا عام ٹیسٹ روزانہ 

شوگر کا ٹیسٹ گھر پر عام آلے کی مدد سے۔ شوگر کنٹرول کرنے کے لیے باقاعدگی سے شوگر چیک کرنا ضروری ہے۔ اس سے ہمیں خون میں موجود شکر کی مقدار کا پتہ چلتا ہے۔ اورآپ جانتے کہ دوا یا انسولین کتنی مقدار میں لینے کی ضرورت ہے اور یہ بھی کہ کس قسم کی خوراک آپ کے لیے ضروری ہے

2۔ ہیمو گلوبنA1c ٹیسٹ

ہر چھ ماہ بعد  اس ٹیسٹ سے ہمیں ایک مخصوص مدت میں خون میں موجود شوگر کی اوسط مقدار کا پتہ چلتا ہے۔یہ ٹیسٹ روزانہ شوگر چیک کرنے کی نسبت آپ کو زیادہ معلومات فراہم کرے گا۔ اسے صرف تین یا چھ ماہ میں ایک مرتبہ کرنے کی ضرورت ہے۔

3۔ بلڈ پریشر 

 جب بھی آپ ڈاکٹر کے پاس جائیں اپنا بلڈ پریشر چیک کروائیں ہائی بلڈ پریشر خون کی شریانوں کو اسی طرح نقصان پہنچاسکتا ہے جس طرح خون میں شوگر یہ بہت ضروری ہے کہ آپ اپنا بلڈ پریشر ۸۰/١۳۰سےنیچے رکھیں تاکہ مزید پیچیدگیاں پیدا نہ ہوں اور دل کی بیماری کا خطرہ نہ بڑھ پائے۔

4۔ لِیپِڈ پروفایل

 lipid profile سال میں ایک بار یہ خون کا ٹیسٹ ہے جس سے کو لیسٹرول اور ٹرائی گلیسیرایڈز کی مقدار کا پتہ چلتا ہے۔ HDL اچھا کولیسٹرول ہے جو دل کی بیماری سے محفوظ رکھتا ہے۔ LDL برا کولیسٹرول ہے جو دل کے لیے نقصان دہ ہے۔

5۔ آنکھوں کا معائنہ

 سال میں ایک بار ضروری ہے کہ سال میں ایک مرتبہ اپنی آنکھوں کا تفصیلی معاینہ کروائیں ۔ ذیابیطس کے مریض آنکھ کے پردے کی بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اگر وقت پر پتہ چل جاے تو اس بیماری کا علاج ممکن ہے لہذا اپنی آنکھوں کا باقاعدگی سے معاینہ کرواتے رہیں

6۔ پیروں کا معائنہ

سال میں ایک بار شوگر کی وجہ سے مریضوں میں خون کی گردش ٹھیک نہیں رہتی اور اعصابی نظام میں خلل پیدا ہو جاتا ہے جو پیروں کے سن ہونے کا باعث بن جاتا ہے۔ اپنے پاوٴں کا ڈاکٹر سے سال میں ایک مرتبہ معاینہ کرائیں۔ اس طرح آپ اپنے پیروں کو پیچیدگیوں سے بچا سکتے ہیں

7۔دانتوں کا معائنہ 

 چھ ماہ بعد اگر شوگر کنٹرول میں نہ رکھی جاےٴ تو خون میں موجود سفید خلیوں کی ٹوٹ پھوٹ شروع ہو جاتی ہے۔ سفید خلیے جراثیمی انفیکشن کے خلاف مدافعت کرتے ہیں۔ اگر آپ اپنے منہ کی دیکھ بھال نہیں کرتے تو مسوڑھوں کی بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

8۔مایکروایلبیومِنوریا ٹیسٹ 

سال میں ایک بار  یہ پیشاب کا ٹیسٹ ہے جس سے پیشاب میں موجود پروٹین کی مقدار کا پتہ چلتا ہے کہ آپ گردے کی تکلیفوں کا شکار ہیں یا نہیں۔ ذیابیطس کے مریضوں کو گردے کی بیماری ہوجانےکا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ اگر وقت پر تشخیص ہو جاےٴ تو علاج ہو سکتا ہے

9۔ بی۔ایم۔آئی Body Mass Index

جسم کا وزن قد کے حساب سے مناسب ہونا ضروری ہے۔ اگر قد کے حساب سے وزن زیادہ ہو تو موٹاپا ہو جاتا ہے۔ جو ذیابیطس کی ایک بڑی وجہ بن سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ،اگرذیابیطس کا مریض اپنا وزن قد کے حساب سے مناسب رکھے تو ذیابیطس پر کافی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔

10۔اعصابی نظام کا معائنہ 

سال میں ایک بار ذیابیطس کے مریض میں خون کی گردش کا نظا م ناقص ہوجاتا ہے جس سے اعصابی کمزوری پیدا ہوتی ہے لہذا اس بات کو یقینی بنایں کہ آپ کےاعصابی نظام کا مکمل معاینہ ہو تاکہ جسم کے ان حصوں کی نشاندہی ہو سکےجو اعصابی درد یا کسی پیچیدگی کا شکار ہیں

مزیدخبریں