ایک نیوز نیوز: اسلام آباد ہائی کورٹ نے نارووال سپورٹس سٹی ریفرنس پر سینئر مسلم لیگی رہنما احسن اقبال کی بریت کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس ثمن رفعت نے فیصلہ تحریر کیا جس میں احسن اقبال کے خلاف اختیار کے غلط استعمال کا کیس بنانا نیب کا اپنے اختیار سے تجاوز قرار دیا گیا۔
فیصلے کے مطابق احسن اقبال پر کرپشن یا ذاتی فائدہ لینے کا کوئی الزام موجود نہ تھا، احسن اقبال پر اختیار کے غلط استعمال کا الزام بھی بے بنیاد تھا، احسن اقبال کسی کرپشن یا کرپٹ پریکٹس میں ملوث نہیں تھے، نیب احسن اقبال کو قید میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں بتا سکا۔
عدالت کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایسا کوئی میٹیریل موجود نہیں تھا جو احسن اقبال کی گرفتاری کا جواز ہوتا، کرپشن کا سیدھا تعلق فراڈ، رشوت، دھوکہ دہی سے ہے، محض اختیار کا غلط استعمال کتنا ہی سنگین کیوں نہ ہو کرپشن نہیں، اختیار کے غلط استعمال سے اپنے یا کسی دوسرے کے لئے فائدہ لینے کے شواہد بھی لازم ہیں۔