ویب ڈیسک: غزہ میں جنگ بندی کیلئے امریکا، قطر اور مصر کی زیر نگرانی جاری مذاکرات کو اگلے ہفتے تک مؤخر کر دیا گیا۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق قطر مذاکرات پر مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے جنگ بندی سے متعلق نئی تجاویز پیش کی ہیں تاکہ کسی معاہدے پر تیزی سے عمل درآمد ممکن ہو سکے، ثالث آنے والے دنوں میں اس تجویز پر کام جاری رکھیں گے۔
انہوں نے بیان میں کہا کہ جانیں بچانے، غزہ کے لوگوں کو راحت کی فراہمی اور علاقائی کشیدگی میں کمی کیلئے راستے کا تعین کیا جا چکا ہے۔
امریکا، قطر اور مصر کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات میں اسرائیل نے بھی شرکت کی تاہم حماس نے مذاکرات میں حصہ نہیں لیا، حماس کا مؤقف ہے کہ اس سے پہلے جو مذاکرات ہوئے ان میں جن نکات پر اتفاق ہوا تھا اسرائیل نے اس کی پاسداری نہیں کی۔
حماس کو مذاکرات میں حصہ نہ لینے کے باوجود پیش رفت سے آگاہ کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لئے کئی ماہ سے جاری مذاکرات کا نیا دور جمعرات کو شروع ہوا تھا۔
اس حوالے سے گزشتہ روز امریکی صدر بائیڈن نے کہا کہ کسی بھی فریق کو غزہ جنگ بندی ڈیل تک پہنچنے کی کوششوں کو کمزور نہیں کرنا چاہیے، مذاکرات کے آغاز کی نسبت آج ہم جنگ بندی معاہدے کے کافی قریب پہنچ چکے ہیں۔
بائیڈن کا کہنا تھا کہ ان کی قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی اور مصری صدر سے بات ہوئی ہے اور دونوں رہنماؤں نے امریکی تجویز کو بھرپور سپورٹ کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ اسرائیل کو امریکی حمایت کی یقین دہانی کیلئے وہ امریکی وزیر خارجہ کو اسرائیل بھجیں گے تاکہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق معاہدے پر پیشرفت ہوسکے۔
ایک سینیئر امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ حالیہ مذاکرات کافی حوصلہ افزا رہے اور اس کا اگلا مرحلہ قاہرہ میں منعقد ہوگا جہاں تجاویز کو حتمی شکل دیدی جائے گی۔
امریکا، قطر اور مصر کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات میں اسرائیل نے بھی شرکت کی تاہم حماس نے مذاکرات میں حصہ نہیں لیا۔
حماس کا مؤقف ہے کہ اس سے پہلے جو مذاکرات ہوئے ان میں جن نکات پر اتفاق ہوا تھا اسرائیل نے اس کی پاسداری نہیں کی۔