ایک نیوز: سابق صوبائی وزیر شکیل خان کے گڈ گورننس کمیٹی کو دیئے تحریری بیان کی کاپی سامنے آگئی۔
سابق صوبائی وزیر شکیل خان کے بیان کی کاپی ایک نیوز کو موصول ہو گئی،کاپی شکیل خان نے گڈگورننس کمیٹی کو دی تھی، گڈ گورننس کمپنی کو دی گئی تحریری رپورٹ میں کئی انکشافات سامنے آئے ہیں۔
شکیل خان نے اپنےبیان میں کہا ہے کہ امیر مقام کی کنسٹرکشن کمپنی کو مانکیال روڈ میں بڑا ریلیف دیا گیا ہے، امیر مقام کی کمپنی کو مانکیال روڈ کا ٹھیکہ 15 فیصد کم ریٹ پر دیا گیا، وفاقی وزیر کی کمپنی کو ٹھیکہ دینے میں 2سے لیکر3بلین روپے کا غبن ہے، ٹرانسپوٹیشن کی مد میں ایک بلین روپے بلا جواز ہیں،ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے امیر مقام کمپنی کی تحقیقات رپورٹ کو نظر انداز کیا،۔
شکیل خان کا کہنا تھا کہ میرے علم میں لائے بغیر میری وزارت کے سیکرٹری کوتبدیل کیا گیا،سیکرٹری نے علم میں لائے بغیر 6ارب روپے سے کے فنڈز جاری کیے، سیکرٹری نے تقریباً 7ارب روپے کے قریب فنڈز چہیتے افسران کو جاری کیے،متعدد سکیموں میں سو اور 80 فیصد سے زائد ادائیگیاں کی گئیں،7ارب روپے میں سے بڑا حصہ اپنے چہیتوں میں بندر بانٹ کیا گیا۔
فیصلہ کیا کہ سسٹم کے اندر گھس کر کالی بھیڑوں کو بے نقاب کروںگا،سیکرٹری سے اس بنیاد پر تعلقات استوار کیے کہ معلومات حاصل کرسکوں،سیکرٹری نے پہلی ملاقات میں کہا کہ ایک تحفہ لیکر آیا ہوں،سیکرٹری نے اپنے ہاتھ کی تین انگلیوں سے اشارہ کیا،میں نے کہا کہ سات ارب میں آُپ نے77کروڑ روپے بطور کمیشن وصول کیے،سیکرٹری نے کہا کہ فی الحال ایڈجسٹ کریں تحفہ کی رقم میں مناسب ایڈجسٹمنٹ کرینگے۔
دو دن بعد سیکرٹری دوبارہ آئے اور کہا تحفہ تین کروڑ سے بڑھا کر5کردیا ہے،سیکرٹری نے یہ بھی کہا کہ نئے ماڈل کی گاڑی فارچونر بھی دینگے،میں نے تحفہ قبول کرنے سے انکار کیا،وزیراعلیٰ کے آڈیو میسجز سنانے کی بھی کوشش کی۔