ایک نیوز: سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے گجر نالہ، محمود آباد اور اورنگی ٹاؤن نالہ کیس میں مراد علی شاہ کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی، وزیراعلیٰ سندھ اور دیگر کیخلاف توہین عدالت کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔ عدالت نے متاثرین کو بقیہ 2 چیکس ایک ماہ میں ادا کرنے کا حکم دیدیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں گجرنالہ، محمود آباد اور اورنگی نالہ کیس کی سماعت ہوئی، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، مرتضیٰ وہاب کے ہمراہ عدالت مین پیش ہوئے، عدالت عظمیٰ نے ان کی ذاتی حیثیت میں پیش ہونے سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔
عدالت نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور دیگر کے خلاف توہین عدالت کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ نے متاثرین کو بقیہ 2 چیکس ایک ماہ میں ادا کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے کہا کہ چیکس کی تقسیم میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے، چیکس کی بروقت تقسیم، شکایات سننے کیلئے ایڈیشنل کمشنر کراچی کو فوکل پرسن مقرر کردیا گیا جبکہ ڈی سی ساؤتھ کو بروقت چیکس کی تقسیم یقینی بنانے کا حکم دیدیا۔
عدالت نے محمود آباد، اورنگی اور گجر نالہ کے متاثرین کی بحالی کے منصوبوں پر کام کرنے کا حکم دیتے ہوئے سندھ حکومت کو 15 دن میں عبوری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
کیس کی سماعت کے بعد عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ آج سپریم کورٹ کی طرف سے توہین عدالت کی درخواست لگی تھی، نالہ متاثرین کی بحالی سے متعلق کیس کی سماعت تھی، ناراضگی حکومت سے اس بات پر ہوتی ہے کہ لوگوں کی چھت نہ چھینیں، وفاق نے 36 ارب روپے کی اسکیم دی تھی کہا کہ فلیٹ بناکر دیں گے، سیلاب کی وجہ سے کام نہیں کر پائے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے لوگوں کے 462 ارب روپے سپریم کورٹ کے پاس ہیں، ہم نے ماہانہ رپورٹ جمع نہیں کرائی تھی، جس پر عدالت سے معذرت کی، عدالت نے میری ذاتی حیثیت میں پیشی کو ختم کردیا ہے، ہم نے کہا ہے کہ متاثرین کے باقی دو چیک 15 دن میں تیار کرلیں گے، ہم پلاٹ کے پیسے اور کنسٹرکشن کے پیسے دونوں دینے کو تیار ہی، عدالت نے دو آپشن متاثرین کے سامنے رکھے ہیں۔