ایک نیوز: شکرگڑھ میں دریائے راوی،نالہ اوج،نالہ بئیں میں طغیانی سے نشیبی علاقوں کو مشکلات کا سامنا ہے،کسانوں کی سینکڑوں ایکڑ اراضی زمینی کٹاؤ کی وجہ سے زیر آب ہے،نالہ بئیں میں طغیانی سے چک ناہرہ کا زمینی کٹاؤ بڑھ رہا ہے جس سے کئی دیہاتوں کا شہر سے رابطہ منقطع ہونے کا خدشہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق شکرگڑھ میں بر وقت انتظامات نہ کرنے سے مکینوں کا کہنا ہے ہمارے یہ دیہات متاثر ہونے کا خدشہ ہے،چک ناہرہ سلیائیں۔ چک جیمل۔ چک ٹلہ ۔سکمال کوٹھے ۔ اگور۔ بھوپال پور ۔سٹرک سے کچھ فاصلے پر کٹاؤ جاری ہے،کئی بار انتظامیہ کی نوٹس میں بات لائی ہے لیکن سنوائی نہیں ہوئی،آبادیوں کو محفوظ رکھنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر بند بنایا جائے تاکہ کسانوں کے گاؤں اور ان کی فضل محفوظ رہے۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے انڈیا پانی چھوڑ رہا ہے،سکمال پلی پر پانی کی سطح میں اضافہ ہو جاتا ہے جسکی وجہ سے چک ناہرہ کا زمینی کٹاؤ بڑھ رہا ہے،کسانوں کی فصلیں اور گھر محفوظ نہیں اعلیٰ حکام سے درخواست ہے کہ دائمی بنیادوں پر حفاظتی انتظامات کیے جائے تاکہ دیہات محفوظ رہیں۔
دریائے ستلج کی موجودہ صورتحال/پی ڈی ایم اے
ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے،ستلج میں گنڈا سنگھ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے،گنڈا سنگھ کے مقام سے 69 ہزار 220 کیوسک پانی کا ریلا گزر رہا ہے ،آئندہ 24 گھنٹوں میں گنڈا سنگھ کے مقام پر درمیانے سے اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔بھارت کی جانب سے 20 اگست تک مزید پانی چھوڑے جانے کا خدشہ ہے۔اوکاڑہ،قصور،پاکپتن،بہاولنگر،وہاڑی، لودھراں ،ملتان اور بہاولپور کے اضلاع ستلج پر واقع ہیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عمران قریشی نے متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ کو تمام تر انتظامات مکمل کرنے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کنٹرول روم 24 گھنٹے دریاؤں اور بیراجز پر پانی کے بہاؤ کو مانیٹر کر رہا ہے،تمام محکمے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیاریاں مکمل رکھیں،ڈپٹی کمشنر فلڈ فائٹنگ پلان پر ضرورت کے مطابق نظر ثانی کرتے رہیں،انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے بروقت اقدامات یقینی بنائے جائیں،تمام محکمے، ڈویژنل اور ضلعی انتظامیہ آپس میں قریبی رابطہ رکھیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کا مزید کہنا ہے کہ تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے وافر فنڈز دے رکھے ہیں،ڈپٹی کمشنرز کی ڈیمانڈ کے مطابق مزید سامان فراہم کرنے کے انتظامات بھی مکمل ہیں،مرکزی اور ضلعی کنٹرول رومز میں 24 گھنٹے مانیٹرنگ ہو رہی ہے۔
قصور/دریائے ستلج بھپرنے لگا
قصور میں دریائے ستلج میں بھارت سے چھوڑا گیا پانی پاکستان کی حدود میں داخل ہوگیا،سیلابی پانی بھکی ونڈ کی شاہراہ توڑ کر گاؤں میں داخل ہوگیا،بھکی ونڈ گاؤں کے اسکول کی دیواریں گر گئیں، پانی اسکول میں داخل ہوا۔بھکی ونڈ گاؤں کے درجنوں گھر پانی میں ڈوب گئے، لوگ گھروں میں محصور ہوکررہ گئے ہیں،ستلج میں ہیڈ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کی سطح 20.50 فٹ جبکہ ہیڈ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 71 ہزار کیوسک ہو گیا ہے۔اگلے 24 گھنٹوں میں ستلج میں پانی کی سطح مزید بڑھنے کا امکان ہے جس کا الرٹ بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
انڈس کمشنر کا کہنا ہے کہ ہریکے ہیڈ بھارت سے آج صبح 1 لاکھ 70 ہزار کیوسک پانی چھوڑ دیا گیا،ہریکے ہیڈ سے چھوڑا گیا پانی آج شام تک پاکستان پہنچے گا۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہیڈ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب آنے کا امکان بڑھ گیا ہے،ستلج میں پانی کے باعث درجنوں دیہات زمین بوس ہونے کا خدشہ ہے،1988 کے بعد ہیڈ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر ریکارڈ پانی آئےگا۔
بہاولنگر/میکلوڈگنج ہیڈ سلیمانکی کےمقام پرسیلاب
بہاولنگر میں میکلوڈگنج ہیڈ سلیمانکی کے مقام سے سینکڑوں آبادیوں میں مقیم سیلاب کے پانی کے آضافے کی وجہ سے دریا کے پیٹ میں رہنے والے محفوظ مقامات منتقل ہورہے ہیں،ڈی سی بہاولنگر کی جانب سے پٹواریوں نے متاثرہ علاقوں میں اعلانات کرا دیے ہےاور ڈیوٹیاں بھی لگا دی گئی ہیں،ہیڈ سلیمانکی کے مقام سے سینکٹروں دیہات سیلابی پانی سے متاثر ہوں گے۔
میانوالی/دریائےسندھ میں پانی کی سطح بلند
میانوالی میں حالیہ بارشوں کی وجہ سے دریائے سندھ میں پانی کی سطح بڑھ گئی ہے،دریائے سندھ میں کالاباغ اور چشمہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے،جناح بیراج کالاباغ میں پانی کی آمد 2 لاکھ 63 ہزار جبکہ اخراج 2 لاکھ 55 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیاہے۔