ایک نیوز: مودی کے ہندوستان میں گائے انسانی خون سے زیادہ قیمتی، صرف 2014 سے 2018 کے درمیان 63 گئو رکشک حملوں میں 44 مسلمان شہید، جبکہ 124 زخمی ہوئے، زیادہ تر گئو رکشک گروہ بی جے پی کے اتحادی یا حمایت یافتہ ہیں۔
تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور بین الاقومی موقر جریدوں اور خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق بھارت میں گئو رکشک بریگیڈوں کی تعداد روز بروز بڑھتی جارہی ہے ، جن کے ہاتھوں بے گناہ مسلمانوں کا قتل روز کا معمول بن چکا ہے۔
خبررساں ادارے رائٹرزکے مطابق صرف 2014 سے 2018 کے درمیان 63 گئو رکشک حملوں میں 44 مسلمان شہید، جبکہ 124 زخمی ہوئے، جبکہ ڈوٹو ڈیٹابیس کے مطابق 2014 سے اگست 2022 تک 206 واقعات میں 850 مسلمانوں کو گئو رکشک بریگیڈوں نے شہید کیا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق صرف دہلی میں 200 گئو رکشک بریگیڈ ہیں، جبکہ دی گارڈین کی 2016 کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں گئو رکشک بریگیڈوں کی تعداد 5000 سے زائد ہے، 2015 سے 2018 کے درمیان 71 گئو رکشک حملے ہوئے۔ تاہم میڈیا نے صرف 4 رپورٹ کیے۔
2021 میں ہریانہ حکومت نے سرکاری سطح پر مونو منیسر بجرنگ دل کے گئو رکشک بریگیڈ کو گئو ماتا کی حفاظت کا ٹاسک سونپا، رواں سال 15 فروری کو راجستھان کے ضلع بھرت پور میں 2 مسلمانوں کو اسی گئو رکشک گروہ نے زندہ جلا ڈالا۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق زیادہ تر گئو رکشک گروہ بی جے پی کے اتحادی یا حمایت یافتہ ہیں، 2015 کے بعد سے گئو رکشک حملوں میں حیران کن اضافہ دیکھا گیا ہے، جبکہ بی بی سی کے مطابق بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے گئو رکشک حملوں میں شدید اضافہ ہوا ہے۔