ایک نیوز:وائٹ ہولز کی نوعیت کو سمجھنے کیلئے پہلے ہمیں بلیک ہولز کا جائزہ لینا ہوگا جس سے ہم تھوڑا بہت واقف ہیں۔ بلیک ہولز مکمل کشش ثقل والے علاقے ہیں جہاں کشش ثقل کائنات کی دیگر تمام قوتوں کو مغلوب کر دیتی ہے اور کسی بھی مادّے کو ایک لامحدود طور پر چھوٹے نقطے تک سکیڑ دیتی ہے جسے singularity کہا جاتا ہے۔یہاں کشش ثقل اتنی قوی ہے کہ کوئی بھی چیز حتیٰ کہ روشنی بھی بچ نہیں پاتی۔
تفصیلات کےمطابق اب اگر ہم بلیک ہول کے اس پورے عمل کو اُلٹا کردیں یعنی reverse تو بلیک ہول ختم ہوجائے گا اور اس کی جگہ شعاعوں اور ذرات کو خارج کرنے والا وائٹ ہول وجود میں آئے گا۔ اب اگر اس سے کوئی ستارہ ٹکرائے گا تو یہ اسے اندر کھینچنے کے بجائے سطح کے اوپر ہی ختم کردے گا مگر روشنی برقرار رہے گی اور مرکز میں سفید روشنی جگمگا رہی ہوگی۔
لیکن اگر ایسا ہوا تو سائنسی اعتبار سے وائٹ ہولز بلیک ہولز سے بھی عجیب ہونگے۔ ان کے مرکز میں اب بھی singularity ہوگی اور ان کی سرحد پر اب بھی بڑے پیمانے پر کشش ثقل ہوگی لیکن کوئی بھی مواد جو سفید سوراخ میں داخل ہوگا وہ فوری طور پر روشنی کی رفتار سے بھی زیادہ تیزی سے باہر خارج کردیا جائے گا جس کی وجہ سے وائٹ ہول سے انتہائی سفید چمک کی دھار نمودار ہوگی جو کھربوں میلوں دور پھیلی ہوئی ہوگی۔
بلیک ہول کے وائٹ ہول کے باہر کی کوئی بھی چیز کبھی بھی اس کے اندر نہیں جا سکے گی۔
اب اگر بات کی جائے کہ ان وائٹ ہولز کا کائنات میں وجود ہے یا نہیں تو اس کا جواب ہے بالکل نہیں۔ وائٹ ہولز کے وجود کے خلاف متعدد دلائل ہیں لیکن ایک اہم دلیل یہ ہے کہ وہ thermodynamics کے دوسرے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ نظام میں entropy (خرابی کی پیمائش) وقت کے ساتھ ساتھ کم نہیں ہو سکتی۔ اب اگر وائٹ ہولز ہوتے تو ہمیشہ توانائی اور مادے خارج کرتے رہتے جو کہ کائنات کے استحکام میں رکاوٹ ہے۔