عتیق کے بقیہ بیٹوں کا بھی ہوسکتا ہے انکاؤنٹر: پروفیسر رام گوپال

atique encounter
کیپشن: atique encounter
سورس: google

 ایک نیوز: سماج وادی پارٹی کے  جنرل سیکرٹری پروفیسر یادو نے کہا کہ الہ آباد کے لوگوں کا کہنا ہے کہ عتیق کے پانچ بچے ہیں۔ اس میں سے ایک کو پولیس مار چکی ہے۔ جو بقیہ بچے ہیں ان کو بھی کسی نہ کسی بہانے سے مار دیا جائے گا۔

ماج وادی پارٹی کے جنرل سکریٹری پروفیسر رام گوپال یادو نے اترپردیش کے پریاگ راج میں پولیس حراست میں مارے گئے عتیق اور اشرف کے قتل کو منظم سازش قرار دیا ہے۔ یہاں سیفئی میں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے پروفیسر یادو نے کہا کہ پولیس کے ہاتھ میں عتیق اور ان کے بھائی اشرف کی ہتھکڑی تھی۔ یہ منظم قتل کیا گیا ہے۔ رات 10 بجے کون سا میڈیکل ہوتا ہے؟ جانچ کرنے والی ایجنسی صحیح ہوگی تو بڑے بڑے لوگ اس میں پھنسیں گے۔ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی ایوان میں بولے تھے کہ مٹی میں ملا دیں گے اس لئے عتیق کو مارنے والے لوگوں کا کچھ ہونے والا نہیں ہے۔

چاہے ملک برباد ہوجائے الیکشن جیتنے کے لئے لوگ کچھ بھی کرسکتے ہیں۔

 دوسری طرف اتر پردیش پولیس نے تین حملہ آوروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جنہوں نے  بھارتی پارلیمینٹرین عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کو قتل کیا ۔ حملہ آوروں نے انکشاف کیا ہے  کہ وہ دونوں بھائیوں کو مارنے کے لیے کئی دنوں تک ان کا پیچھا  کررہےتھے  لیکن موقع نہ مل پانے کے سبب اس سے پہلے ایسا نہیں کر سکے۔ ان تینوں حملہ آوروں کے خلاف قتل، اقدام قتل اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
باندہ کے کا رہنے والا لولیش تیواری (22)، ہمیر پور کا رہنے والا موہت عرف سنی (23) اور کاس گنج ضلع کا ارون کمار موریہ (18) کو عتیق احمد اور اشرف کو گولی مارنے کے الزام میں نامزد کیا ہے۔