بار کونسل کا سپریم کورٹ بل کے تحفظ کیلئے تحریک چلانے کا اعلان

pak bar council press conf
کیپشن: pak bar council press conf
سورس: google

ایک نیوز :پاکستان بار کونسل نے سپریم کورٹ پروسیجر اینڈ پریکٹس بل پر حکم امتناع پر اعتراض اٹھا دیا۔ وکلا کا کل ملک بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان۔

 پاکستان بارکونسل کے عہدیداروں نے  سپریم کورٹ  کے باہر  پریس کانفرنس سے خطاب  کیا اس موقع پر وائس چئیرمین پاکستان بارکونسل  ہارون الرشید ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ  پارلیمنٹ کے ایکٹ کیخلاف حکم امتناع آنے پر اعتراض کرتے ہیں۔اگر پارلیمنٹ کے ایکٹ پر حکم امتناع واپس نہیں لیا جاتا تو ملک بھر میں  احتجاجی کانفرنسز کی جائیں گی اور تحریک چلائیں گے۔ سپریم کورٹ نے 2 ججز کے کہنے پر سروس میٹر میں ازخود نوٹس لیا۔ انتخابات سے متعلق ہائیکورٹس میں زیر التوا کیسز کی پرواہ کیے بغیر چیف جسٹس نے 90 دن میں انتخابات کا حکم دیا، اصل ازخود نوٹس غیر ضروری طور پر اسمبلیاں تحلیل کرنے پر ہونا چاہئے تھا۔

سابق صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون  کا اس موقع پر کہنا تھا کہ آرٹیکل 184/3 کے مقدمے میں اپیل کا ہمارا مطالبہ کافی وقت سے چل رہا تھا۔ہمارا یہ بھی مطالبہ تھا کہ از خود نوٹس لینے اور بنچز کی تشکیل کیلئے ججز کی کمیٹی ہونی چاہیے۔اب جبکہ پارلیمنٹ نے اس حوالے سے قانون بنا دیا ہے اب اس کا تحفظ کریں گے۔سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے تحفظ کیلئے ہر حد تک جائیں گے۔

 انہوں نے کہا کہ 29 اپریل کو بلوچستان میں وکلا کنونشن ہوگا۔وکلاء نے ازخود نوٹس کے لیے 5 رکنی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔پارلیمنٹ نے وکلاء کے مطالبے پر سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل بنایا۔

 انہوں نے کہا کہ ہمارے چیف جسٹس انتہائی شفیق اور ایماندار انسان ہیں۔چیف جسٹس کو سپریم کورٹ کو مزید تقسیم سے بچا کر اکٹھا کرنا چاہئےلاہور میں ایک نام نہاد گول میز کانفرنس ہوئی جس میں سابق وکلاء اور افواج کے نمائندے شامل ہوئے۔لاہور میں گول میز کانفرنس میں صرف 2 وکلاء تنظیموں کے نمائندے شامل تھے جو ایک جماعت کے ترجمان بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ذاتی ایجنڈوں کے لیے وکلاء کو تقسیم نا کریں۔

پاکستان بار کے چئیرمین ایگزیکٹیو کمیٹی حسن رضا پاشا  نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک جماعت کے ترجمان دن رات وکلاء تحریک کی بات کر رہے ہیں۔ یہ وہی صاحب ہیں جو اپنے خاندان سمیت مشرف کے ساتھ کھڑے تھے۔ جو شخص کسی ضلعی بار کا صدر نہیں بنا وہ وکلا تحریک کیسے چلائے گا؟ 

 انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے آٹھ رکنی بنچ میں چھ ججز وہ تھے جو سینیارٹی کے اصول کے خلاف تعینات ہوئے۔