ایک نیوز: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین عمران خان نے لاہور ہائیکورٹ میں پیشی کے دوران بیان میں کہا کہ اطلاع ہے عید پر زمان پارک میں دوبارہ آپریشن ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق چئیرمین پی ٹی آئی نے لاہور ہائیکورٹ میں پیشی کے دوران بیان میں کہا کہ آخری بار آپ نے آپریشن روکا تھا لیکن پولیس نے گھرمیں توڑ پھوڑ کی۔ مجھے اطلاع ملی ہے کہ عید پر زمان پارک میں دوبارہ آُپریشن ہوگا اور مجھے خوف ہے وہاں خون ہوگا،لوگوں کو پتہ ہے کہ پہلے آپریشن کیسے ہوا تھا،یہاں تو جنگل کا قانون ہے،یہاں تو توہین عدالت کا خوف بھی نہیں رہا، یہ لوگ الیکشن سے ڈرے ہوئے ہیں کہ ہار جائیں گئے۔
عمران خان نے عدالت سے پولیس آپریشن روکنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ یہ الیکشن ہارنے سے ڈرے ہوئے ہیں۔ یہ مجھے صرف جیل میں نہیں ڈالنا چاہ رہے یہ مجھے ختم کرنا چاہ رہے ہیں۔پہلے بھی حملہ ہوا اور اللہ نے مجھے بچا لیا۔یہ جانتے ہیں کہ میں جیل بھی چلا جاؤں تو یہ ہر جاتے ہیں،مجھے اطلاعات ہیں کہ یہ حملہ کریں گے،ان کی وجہ سے خون خرابہ ہونے کا خدشہ ہے۔
دوسری جانب چیرمین تحریک انصاف نے کمرہ عدالت میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم مزاکرات کر رہے ہیں جبکہ آئین کے مطابق مزاکرات کی ضرورت نہیں ہے،90 دن سے باہر الیکشن نہیں ہوسکتے،اسکے باہر آئین ختم ہوجاتا ہے اس پر ساری لیگل کمیونٹی متفق ہے،90 دن کے بعد نگران حکومت کی کوئی آئینی حثیت نہیں رے گی،90 دنوں کے بعد جو کچھ کریں گے وہ غیر آئینی ہوگا،ان کو ہٹا کر ایک ایڈمنسٹر لگانا چاہیے جسکا کام صرف الیکشن کروانا ہو،یہ نگران حکومت کسی اور ایجنڈے پر آئی ہوئی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ نگران حکومت سب کچھ کر رہی ہے ماسوائے الیکشن کروانے کے،یہ نگران حکومت وہ انتقامی کارروائی کر رہی ہے جو کبھی منتخب حکومتوں نے نہیں کی،یہ لندن پلان کا حصہ ہے جہاں نواز شریف سے وعدہ کیا گیا تھا،یہ تحریک انصاف کو دیوار سے لگانے اور نواز شریف کے کیسسز ختم کرنے کے ایجنڈے پر چل رہےہیں،کون کہتا ہے کہ امریکہ، سعودی عرب سے ہمارے تعلقات خراب تھے،یہ جنرل باجوہ نے ہمارے خلاف کمپین چلائی، وہ ایکسٹینشن چاہتے تھے،3 ماہ میں 2 او آئی سی کی میٹنگ پاکستان میں ہوئیں یہ کبھی پاکستان میں ہوا،بتائیں ایسا کبھی پاکستان میں کتنی دیر پہلے ہوا تھا۔
تحریک انصاف کے چیئرمین نے مزید کہا کہ چائینہ، سعودیہ، ترکی اور ٹرمپ، بورس جورنس کے ساتھ ہمارے خوشگوار تھے،ان کو کون پوچھتا ہے یہ کہتے ہیں ہمارے تعلقات ہیں،اگر اسٹیٹ بنک نے سپریم کورٹ کے کہنے پر رقم نہ دی تو اسکا مطلب ہے کہ آئین ختم ہوچکا ہے،اسکا مطلب یہاں قانون کی حکمرانی ختم ہوچکی ہے،پہلے ہی پاکستان میں انسانی بنیادی حقوق کی بری طرح پامالی کی جارہی ہے،لوگوں کو پہلے اغوا جبکہ اسکے بعد چارج لگائے جاتے ہیں،جدھر دیکھیں پی ٹی آئی کا آدمی ہے، سوشل میڈیا ورکر کو پکڑ لیتے ہیں،ہمارا میڈیا پر بلیک آؤٹ کیا ہوا ہے۔