ایک نیوز:کراچی کی عدالت نے فراڈ کیس میں پی ٹی آئی رہنما علی زیدی کی درخواست ضمانت پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے 3روزہ جسمانی ریمانڈ پرپولیس کےحوالے کردیا۔
تفصیلات کے مطابق علی زیدی کو گڈاپ پولیس کی جانب سے کورٹ پہنچایا گیا ہے، پی ٹی آئی رہنماء کے ملیر کورٹ پہنچنے پر کارکنان نے نعرے بازی کرتے ہوئے بکتر بند پر پھول نچھاورکیے۔
کمرہ عدالت اور راہداری میں کارکنان کابہت رش تھا۔کمرہ عدالت میں شدید بدنظمی ہوگئی،شور شرابے اور کمرہ عدالت میں رش کے باعث جج چیمبر میں واپس چلے گئے۔
علی زیدی ملیر کورٹ پہنچ گئے، #ReleaseAliZaidi pic.twitter.com/33wdqhBF8D
— PTI (@PTIofficial) April 17, 2023
جج نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کو عدالت سے باہر نکلنے کی ہدایت کردی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کمرہ عدالت خالی ہوگا تو عدالتی کارروائی شروع ہوگی۔
کمرہ عدالت خالی ہوا تو علی زیدی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیس سول عدالت کا بنتا ہے، کرمنل کیس نہیں بنتا، ٹرانزیکشن کیسے ہوئی ہے ایف آئی آر میں اس حوالے سے کچھ نہیں۔
وکیل نے کہا کہ کوئی بینک چیک وغیرہ بھی مدعی کی طرف سے پیش نہیں کیا گیا، مدعی مقدمہ اور علی زیدی کے درمیان لین دین کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔
صدر پی ٹی آئی سندھ علی زیدی کے وکیل کا اہم ویڈیو پیغام۔#ReleaseAliZaidi pic.twitter.com/byIjmSvfiV
— PTI (@PTIofficial) April 17, 2023
علی زیدی کے وکیل نے کہا کہ مدعی مقدمہ کی پراپرٹی سے متعلق کوئی دستاویزات پیش نہیں کی گئیں، مدعی مقدمہ نے 2013ء سے اب تک کہیں کوئی درخواست نہیں دی، کیا پولیس کو یہ اختیار ہے کہ اس طرح کے کیسز میں مقدمہ درج کرے۔
وکیل کامران اور آصف علی سولنگی کے دلائل میں کہنا تھا کہ علی زیدی سیاست سے پہلے ریئل اسٹیٹ کا کام کرتے تھے۔
وکیل مدعی نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ کے کام میں کوئی ٹرانزیکشن نہیں ہوتی،جب یہ بیرون ملک میں تھے تو کیا اس کا کاروبار بند تھا؟اس کیس کا سیاسی رنگ نہ دیا جائے،مدعی کا کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں ہے،یہ صرف بزنس کا معاملہ ہے۔
کامران بلوچ نے کہا کہ ریمانڈ دیا جائے تو تفتیش ہوگی تفتیش ہونے کے بعد بہت سارے غریبوں کا بھلا ہو جائے گا،اس کیس میں 406 شامل ہونا ہے اس نے بھروسہ توڑا ہے۔
وکیل علی زیدی نے کہاکہ مدعی مقدمہ کے خلاف جعل سازی کا کیس ہونا چاہیے ،علی زیدی کو ضابطہ فوجداری کی سیکشن 63 کے تحت ڈسچارج کیا جائے ،اور مدعی مقدمہ کے خلاف کاروائی کا حکم دیا جائے ۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ قانون کے مطابق ملزم کو چوبیس گھنٹوں میں پیش کیا گیا ہے۔
علی زیدی نے عدالت میں بیان دیا کہ اگر میں نے کوئی رقم لی ہے تو کوئی ریکارڈ تو ہوگا نا؟،مجھے کل پیش ہونا چاہیے تھا جو کہ پیش نہیں کیا گیا ہے،پولیس کے قانون کے مطابق 24 گھنٹوں میں پیش نہیں کیا،پولیس کہہ رہی ہے ساڑھے 12بجے گرفتار کیا گیا ہے۔
علی زیدی نےعدالت میں بیان میں کہا کہ کیس ختم کیےجائے بے بنیاد ہے، ہم تفتیش میں تعاون کرینگے ، جب بلائیں گے چلے جائیں گے،میں اس آدمی کو نہیں جانتا نہ کبھی ملا ہوں،جس دن واقع کا ذکر ہے اس روز میں بیرون ملک تھا، میرے پاسپورٹ دیکھ لیں ،عدالت زیدی نے بیرون ملکی ہونے کا ریکارڈ عدالت میں پیش کردیا،مدعی مقدمہ کی اس وقت عمر 34 سال ہے دس برس پہلے 24 برس کا تھا۔
عدالت نے علی زیدی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔عدالت نے علی زیدی کو ضابط فوجداری کی سیکشن 63 کے تحت ڈسچارج کرنے کی درخواست پر بھی فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بعد ازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے علی زیدی کو 3روزہ جسمانی ریمانڈ پرپولیس کےحوالے کردیا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی نے عدالت کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کیس اور دستاویزات دونوں جعلی ہیں،جس تاریخ کے دستخط دکھائے اس تاریخ کو میں پاکستان میں موجود نہیں تھا،میں نے جج کو اپنا پاسپورٹ دکھایا، میں پاکستان میں موجود نہیں تھا،جج کو چیک کی ان سرٹیفائیڈ جعلی کاپی دکھائی گئی،اگر یہ سمجھتے ہیں کہ ہم پر جھوٹے کیسز بنانے سے معیشت ٹھیک ہوگی، بھوک و افلاس ختم ہوگی تو تین دن کیا تیس سال جیل میں رکھیں،میں جن کی اولادوں میں سے ہوں انکی شہادت سے دین بچا تھا،انہوں نے ہمیشہ حق کا ساتھ دیا،پاکستان زندہ آباد۔