عمران خان کے خلاف 121مقدمات،درخواست فل بینچ کیلئے بھجوادی گئی

عمران خان کے خلاف 121مقدمات،درخواست فل بینچ کیلئے بھجوادی گئی
کیپشن: عمران خان کی لاہور ہائیکورٹ میں پیشی، کچھ دیر بعد زمان پارک سے روانہ ہونگے

ایک نیوز:لاہور  ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ  نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی خود پر ملک بھر میں درج مقدمات کے خلاف درخواست فل بینچ کے روبرو سماعت کے لیے چیف جسٹس کو بھجوا دی۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں عمران خان کی اپنے خلاف ملک بھر میں مقدمات کے اندراج کے خلاف درخواست کی سماعت  جسٹس طارق سلیم کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نےکی۔

عمران خان بھی سماعت کے موقع پر عدالت میں موجود تھے، دوران سماعت عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدرکا کہنا تھا کہ سرکاری مشینری کا عمران خان کے خلاف بھرپور استعمال ہو رہاہے، آج کے دن تک 141 کیسز درج ہو چکے ہیں، ہم نے 121کیسز کی تفصیلات درخواست کے ساتھ لگائی ہے، عدالت جو اندراج مقدمات کا سلسلہ چل رہا ہے اسے روک دے، تمام کیسز میں مدعی پولیس خود ہے، ہر چیز کی ایک لمٹ ہوتی ہے۔

بیرسٹر سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ وزیرآباد واقعہ سامنے ہے،اس میں بھی مدعی ہمیں نہیں بننے دیا گیا، ظل شاہ کیس میں بھی والد کو باہر کرکے پولیس کو مدعی بنا دیا۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیئے کہ اگر آپ کاموقف ریکارڈ ہوگیا ہے تو  پھر یہ مسئلہ نہیں رہتا۔

وکیل عمران خان کا کہنا تھا کہ ہر کیس میں دہشت گردی کی دفعہ لگ رہی ہے، عدالت اختیارات کے غلط استعمال پر خاموش نہیں رہ سکتی، پنجاب کے 80 کیسز ہیں، ہمیں سب محاذوں پر لڑنا پڑ رہا ہے،اس درخواست میں عمران خان کا پیش ہونے کا فیصلہ درست ہے،روز  آکر ضمانت لینا  تو مسئلےکا حل نہیں ہے، اب عید آنے والی ہے جب عدالت کام نہیں کر رہی ہوگی،ابھی تک کسی کیس میں پولیس کوعمران خان کی تحویل کی ضرورت نہیں،ان دنوں میں پولیس کی جانب سےزمان پارک پرپھردھاوا بولنےکی توقع ہے، ان دنوں میں پولیس کو نیا مقدمہ درج کرنےکی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

عمران خان کے وکیل نےکہا کہ عید کے دنوں میں تو بارڈر  پر سکون ہی رہتا ہے، الیکشن ہونے جا رہے ہیں ایسے اقدامات تو الیکشن سے روکنےکے مترادف ہیں، ایک سیاسی رہنما کو گرفتاری سے ڈرا کر عوام میں جانے نہیں دیا جا رہا۔

پنجاب حکومت کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ تفتیش کرنےکے لیے عدالت سے اجازت کی استدعا قانون کے مطابق نہیں، عدالتیں ایسی استدعا کو مسترد کرتی آئی ہیں، ایسی پٹیشن فائل کیسے ہو سکتی ہیں، عدالت کے پاس ایسی درخواست قابل سماعت نہیں ہے۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیئے کہ درخواست میں وزیراعظم کو فریق بنایا ہے، یہ نکتہ ہم نے نوٹ کیا ہے، آئین پٹیشن میں وزیراعظم کو فریق بنانےکی اجازت نہیں دیتا، اس نکتےکی حد تک درخواست درست نہیں ہے۔

عدالت نے سماعت میں وقفہ کردیا اور جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس فاروق حیدر چیمبر میں چلے گئے۔

وقفےکے بعد عدالت کے 2 رکنی بینچ نے درخواست فل بینچ کے روبرو سماعت کے لیے چیف جسٹس کو بھجوا دی۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اسی نوعیت کی ایک درخواست پہلے بھی ہم فل بینچ کو بھجوا چکے ہیں۔

خیال رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے خود پر ملک بھر میں درج مقدمات کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں سیکرٹری داخلہ، وزارت قانون، دفاع، سیکرٹری کیبنیٹ ڈویژن، چیف سیکرٹری، آئی جی پنجاب، اینٹی کرپشن، نیب، ایف آئی اے، وزیر اعظم، پیمرا اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ۔

عمران خان کا درخواست میں موقف ہے کہ ملک میں مجھ پر 121 ایف آئی آر درج کی گئیں، مقدمات کوئٹہ، کراچی، اسلام آباد اور لاہور میں درج کیےگئے ہیں، تحریک انصاف کے سپورٹرز کو نظربند اور گرفتار کیا جا رہا ہے، نگران صوبائی حکومت کی جانب سے انتقامی کارروائیاں کی گئی ہیں۔