ایک نیوز کے مطابق پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین بیٹے کے ہمراہ آج لاہور کی بینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے ، بینکنگ کورٹ کے جج امیر محمد خان نے کیس کی سماعت کی ، عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت پر بحث ہوگی کہ کیس بینکنگ کورٹ میں چلے گا یا سیشن کورٹ میں ، عدالت نے وکلاءکو دائرہ اختیار سے متعلق دلائل کیلئے طلب کرلیا ۔عدالت نے دونوں رہنماؤں کی عبوری ضمانت میں 3 مئی تک توسیع کر دی۔
تاہم اس موقع پر راجہ ریاض سمیت 26ارکان اسمبلی بھی جہانگیر ترین سے اظہار یکجہتی کیلئے آئے ، ان رہنماؤں میں سمیع گیلانی،مبین عالم،خواجہ شیراز، نعمان لنگڑیال، اجمل چیمہ، نذیر چوہان، اسلم بھروانہ، خرم لغاری، عمر آفتاب ڈھلوں، زوار بلوچ، نذیر بلوچ، لالہ طاہر رندھاوا، عبدالحئی دستی، فیصل جبوانہ، رفاقت گیلانی، امیر محمد خان،عون چوہدری اور عمران شاہ بھی شامل تھے۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی اآئی رہنما جہانگیر ترین نے کہا کہ ان کاکہناتھا کہ بار بار شوگر مافیا اور کارٹل کی بات کی جاتی ہے ، شوگر مافیا میں میرے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا جاتاہے ، ایف آئی آر ز میں فرضی کہانی بنائی گئی ، آٹھ سے دس پرانے معاملات کی ایف آئی آرز درج کی گئیں ، تین ایف آئی آرز میں شوگر مافیا اور کارٹل کا الزام نہیں ، تینوں ایف آئی آرز میں چینی کی قیمت بڑھانے کاذکر نہیں ، میرے خلاف جھوٹی کہانی بنائی گئی ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیک نامی پر جو دھبے لگانے کی کوشش کی جارہی ہے میں اس کی مذمت کرتاہوں ، پہلے کاشتکار تھا ، پھر بزنس مین بنا اور پھر سیاست میں آیا ، میں نہیں جانتا کہ میرے خلاف کون باتیں کر رہاہے ، کارپوریٹ سیکٹر میں ایف آئی آرز ایف آئی اے کاکام نہیں ہے ، ایف آئی ا ے کے اقدام کو چیلنج کروں گا ، میں ٹیکس دیتاہوں اور میرے پاس انکم ٹیکس دینے کی دستاویزات ہیں ، انصاف اگر ہوتا مجھ پر ایف آئی آر نہیں بنتی تھی ۔