ایک نیوز: عدالتی اصلاحات کی مجوزہ آئینی ترمیم کے مسودہ کی تفصیلات سامنے آگئیں ہیں۔
مجوزہ ترمیم کے مطابق چیف الیکشن کمشنر اور ممبران اپنی مدت مکمل ہونے کےبعد بھی نئے آنے والوں تک اپنا کام جاری رکھیں گے، الیکشن کمیشن سے متعلق آرٹیکل 215 میں نئی شق شامل کرنے کی تجویز دی گئی ۔
دستاویزات کے مطابق آرٹیکل 63 اے میں پارلیمانی پارٹی کی ہدایات کے خلاف جانے پر ووٹ شمار کرنے کی ترمیم کی تجویز شامل ہے، فلور کراسنگ کرنے والے کسی بھی رکن کے خلاف عدالت سوال نہیں اٹھا سکتی، کابینہ اور وزیر اعظم کی طرف سے صدرکو بھجوائی گئی کسی بھی ایڈوائس کے اوپر کورٹ سوال نہیں کر سکے گی۔
دستاویزات میں کہاگیا وفاقی آئینی عدالت میں چاروں صوبوں سے ایک ممبر شامل ہوگا،وفاقی آئینی عدالت میں تمام صوبوں کے لیے یکساں نمائندگی ہو گی ، سپریم کورٹ کے ججز کے لیے بھی غیر ملکی شہریت پر پابندی برقرار ہوگی، وفاقی آئینی عدالت کا سربراہ یا جج پاکستانی شہریت کا حامل ہونا چاہئے، جج کی تعیناتی سے متعلق سپریم جوڈیشل کمیشن کو مشترکہ بنانے کی تجویز مسودہ کا حصہ ہے ،سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کے اختیار سے متعلق نئی شق بھی آئینی ترمیم میں شامل ہے،وفاقی آئینی عدالت کے احکامات تمام دیگر عدالتوں پر لاگو ہوں گے، ہائیکورٹ کے جج کے لیےعمر کی حد 40سال کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔