ایک نیوز: پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ ملک میں امن و امان اور سرحدی صورتحال تشویشناک ہے تاہم انتخابات کے التواء کا امکان دِکھائی نہیں دیتا۔
وائس آف امریکہ کو انٹرویو دیتے ہوئے نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ’اگرچہ پاکستان کو مغربی اور مشرقی محاذ پر خطرات کا سامنا ہے لیکن یقین ہے کہ بیک وقت سرحدی خطرات پر بھی قابو پا لیں گے اور انتخابی عمل بھی بلا رکاوٹ مکمل کروا لیں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ان کی حکومت انتخابات میں معاونت کے لیے بہت سے اقدامات کر چکی ہے لیکن اس کی تشہیر کم ہو رہی ہے۔ ’ایسا بالکل نہیں ہے کہ ہم کوئی اقدامات نہیں کر رہے۔ ہم روزانہ کی بنیاد پر ان کی ضروریات کو پورا بھی کر دیتے ہیں اور جہاں تعاون درکار ہو بھرپور تعاون کر رہے ہیں۔‘
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ’الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ وہ اپنے کام کو انتہائی ایمانداری سے سرانجام دیں گے اور وہ اس عمل کو شروع کر چکے ہیں صرف آئینی تقاضے پورے کر رہے ہیں۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا سابق وزیراعظم عمران خان کو سیاست سے دور کیا جا رہا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’ عمران خان پر عائد الزامات کے نتائج کا ہمیں انتظار ہے۔ یہ درست تاثر نہیں ہے۔ اُمید کرتا ہوں یہ عدالتی عمل غیرجانبدار ہو تاکہ سب کو نظر آئے کہ یہ کسی کو سیاست سے دور کرنے کا عمل نہیں ہے۔‘
اس سوال کے جواب میں کہ کیا ان کی حکومت جی ایچ کیو کا سویلین چہرہ ہے، نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ’یہ تاثر ہر حکومت کے لیے آتا ہے۔ جب عمران خان کی حکومت آئی تو ان پر سلیکٹڈ کا الزام تھا پھر جب پی ڈی ایم کی حکومت آئی تو ان کے حوالے سے بھی ایسا ہی کہا گیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ان سے پہلے بھی اسی قسم کے الزامات مخصوص سیاسی حالات میں لگائے جاتے ہیں۔ نئے چہرے اور نئے لیڈرشپ کے ساتھ تسلسل کے ساتھ یہ تاثر قائم رہتا ہے۔‘