ایک نیوز: مالی بحران سے دوچار قومی ائیر لائن پی آئی اے کا ماہانہ خسارہ 12 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق وزارت خزانہ نے پی آئی اے کے قرض پرسود اور خسارہ برداشت کرنے سے انکار کردیا ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ پی آئی اے نے کمرشل بینکوں سے حکومتی گارنٹی پر 260 ارب قرض لیا ہوا ہے، ائیر لائن کو ایف بی آر کو ایک ارب 25 کروڑ روپے ٹیکس دینا ہے جب کہ پی آئی اے سول ایوی ایشن کو ماہانہ ایک ارب سے زائد کی ادائیگی نہیں کررہا۔
ذرائع نے بتایا کہ پی آئی اے کی ماہانہ آمدن 22 ارب اور اخراجات 34 ارب تک ہیں، پی آئی اے کا مجموعی خسارہ 740 ارب روپے کے لگ بھگ ہے جس پر نگران وزیرخزانہ نے نجکاری ڈویژن اور پی آئی اے انتظامیہ سے نجکاری پلان مانگ لیا ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری فوری عمل میں لائی جانے کی تجویز ہے کیونکہ پی آئی اے کے قرض کا حجم اثاثوں کی مالیت کا 5 گنا ہے۔
واضح رہےکہ پی آئی اے کے مالی بحران کی وجہ سے متعدد پروازیں منسوخ کی جارہی ہیں اور متعدد تاخیر کا شکار ہیں جب کہ حکومت نے ائیرلائن کی نجکاری کا فیصلہ کیا ہے۔
نجکاری کیلئے اجلاس کی اندرونی کہانی
پی آئی اے کی نجکاری کا جو اقدام منتخب وزرائے اعظم نہ کر سکے وہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کر دیا۔
ذرائع کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کا فیصلہ ہوتے ہی بینکوں نے پی آئی اے کے لیے قرضہ منظور کر لیا، ایک نجی بینک پی آئی اے کو آج 5 ارب روپے کا قلیل المدت قرضہ دے گا اور 7 سے 10 دن کے لیے دیے گئے اس قرض سے انتہائی ضروری ادائیگیاں کی جائیں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل بینک نے پی آئی اے کے لیے 13 ارب روپے کا قرضہ منظور کر لیا، نیشنل بینک کا قرضہ ورکنگ کیپیٹل ہوگا جس کی مدت 6 ماہ سے ایک سال ہو گی۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ قرض کی رقم اکاؤنٹ میں آتے ہی آج شام سے پی آئی اے کا آپریشن معمول پر آنا شروع ہو جائے گا، قرض ملنے کے بعد گراؤنڈ ہوئے پی آئی اے کے 2 بوئنگ 777 طیارے شام تک فلیٹ میں آ جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق نگران وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں پی آئی اے کی نجکاری کے لیے اہم فیصلے ہوئے اور وفاقی وزیر فواد حسن فواد کے دلائل پر وزیراعظم نے پی آئی اے کی نجکاری کے حق میں فیصلہ دے دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے وزیراعظم نے وزارت ہوا بازی کی جانب سے پی آئی اےکو 23 ارب روپے دینے کی درخواست رد کر دی اور اجلاس میں نجکاری کا عمل مکمل ہونے تک پی آئی اے کو آپریشنل رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ نجکاری کی تکمیل تک پی آئی اے فلائٹ آپریشن کو جاری رکھنے پر کتنا خرچ آئے گا اس کے جائزے کے لیے نگران وفاقی وزیر فواد حسن فواد کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنا دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق امریکا میں پی آئی اے کا ملکیتی ہوٹل روزویلٹ بھی نجکاری فہرست میں شامل ہے۔