ایک نیوز: بھارت افغان طلباء کے ویزوں کی توسیع اور اسکالرشپ دوبارہ شروع کرنے سے مسلسل انکار کر رہا ہے۔ ہندوستان میں رہنے والے 21,000 افغان شہریوں میں سے تقریباً 11,000 "اسائلم سیکر" کے طور پر رجسٹرڈ ہیں لیکن سرکاری طور پر انہیں پناہ گزین تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔
اس تلخ حقیقت کے باوجود بھارت افغانستان کا اتحادی اور دوست ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ پچھلے 15 سالوں سے ہندوستان میں مقیم افغان شہری شدید سماجی و اقتصادی مشکلات کا شکار ہیں کیونکہ نہ ان کے پاس آمدنی کا کوئی ذریعہ ہے اور نہ ہی تعلیم یا صحت کی سہولیات ہیں۔
بھارت اپنے فارنرز ایکٹ 1946 کے تحت ملک میں افغان مہاجرین اور پناہ گزینوں کو غیر قانونی تارکین وطن کے طور پر گردانتا ہے۔ اس قانون کی وجہ سے افغان شہریوں کیلئے بھارت میں بنیادی سہولیات تک رسائی ناممکن ہے۔
2022 میں بھی بھارت نے افغان طلباء کے ویزے منسوخ کیے، یہ جاننے کے باوجود کہ ہزاروں افغان طلباء اس کی یونیورسٹیوں میں پڑھ رہے ہیں۔
ہندوستان کی اسلام دشمن پالیسیاں افغانستان (بطور ایک اسلامی امارت) کے بنیادی نظریات سے متصادم ہیں۔