ایک نیوز: شہدائے پاکستان کو سلام، پاک وطن کی مٹی میں ان گنت شہداء کا خون شامل ہے۔ شہادتوں کا یہ سفر پاکستان کے وجود میں آنے سے لے کر اب تک جاری ہے۔
ان شہداء میں کئی گمنام بھی ہیں جن میں سے ایک راولپنڈی کی تحصیل کہوٹہ سے تعلق رکھنے والے محمد ہمیش علی کیانی ہیں۔ وطن کی خدمت سے سرشار اس نوجوان کو پاکستان آرمی میں شامل ہو کر وطن کے لئے شہید ہونے کا شوق تھا۔
ہمیش پاکستان آرمی میں تو شامل نہ ہو سکا مگر پاکستان آرمی کی جانب سے جاری ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے کی غرض سے جنوبی وزیرستان چلا گیا۔
محمد ہمیش علی کیانی ضلع جنوبی وزیرستان میں 17 جنوری 2014 کو ایف ڈبلیو او کے زیرِ سایہ ایک ترقیاتی پروجیکٹ کی تکمیل میں مصروف تھے جب دہشتگردوں کی جانب سے اچانک حملہ ہوا۔
اس حملے میں پاک فوج کے متعدد جوانوں سمیت محمد ہمیش علی کیانی بھی شہادت کے رتبے پر فائز ہوگئے۔
محمد ہمیش علی کیانی شہید کے اہلِ خانہ نے اپنے احساسات بیان کیے ہیں۔ شہید کی والدہ نے کہا ہے کہ ''میرا بیٹا بہت دلیر اور بہادر تھا''۔ ''میرا ایک ہی بیٹا تھا جس کا مجھے بہت دکھ ہے''۔ ''اللہ سے اس کے لئے دعا کرتی ہوں ''۔
شہید کے والد نے کہا کہ ''اس کو بچپن سے فوج میں بہت دلچسپی تھی''۔ ''میرا بیٹا بہت دلیر اور بہادر تھا کہتا تھا میری شہادت کی دعا کرو''۔ ''اللہ کے حکم سے اسے شہادت کا رتبہ ملا''۔''ہماری فوج بہت قربانیاں دیتی ہے''۔
شہید کی بہن نے کہا کہ ”وزیرستان کی سرزمین پر اللہ نے اسے شہادت کا رتبہ نصیب کیا“۔ ''بھائی کی شہادت پر اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں ''۔
شہداء کی یہ لازوال قربانیاں محفوظ اور ابھرتے ہوئے پاکستان کی نوید سناتی ہیں۔