ایک نیوز نیوز: وزیر اعظم شہباز شریف نے آج ثمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے 22 ویں سربراہان مملکت کے اجلاس کے موقع پر چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے دورہ پاکستان کی دعوت دی گئی جسے چینی صدر نے قبول کرلیا۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان باہمی اعتماد اور افہام و تفہیم کے ماحول میں خوشگوار بات چیت ہوئی۔
دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا اور باہمی دلچسپی کے اہم علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
واضح رہے کہ اپریل 2022 میں وزراتِ عظمی کا منصب سنبھالنے کے بعد چین کے صدر کے ساتھ وزیر اعظم شہباز شریف کی یہ پہلی ملاقات ہے۔
چینی صدر نے اپنے خیرمقدمی کلمات میں وزیر اعظم شہباز شریف کو “عملیت پسندی اور کارکردگی کا حامل شخصیت” (A person of prgamatism and efficiency) قرار دیا۔ اور کہا کہ وزیر اعظم “چین پاکستان دوستی کے لیے دیرینہ عزم” رکھنے والے رہنما ہیں۔
وزیر اعظم نے صدر شی جن پنگ اور چینی کمیونسٹ پارٹی کی آئندہ 20ویں سی پی سی قومی کانگریس (CPC National Congress) کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
وزیراعظم شہبازشریف نے اس بات پر زور دیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم نے اپنے مشترکہ ویژن اور باہمی اقدار کو علاقائی تعاون اور یکجہتی کے ٹھوس عملی منصوبوں میں آگے بڑھانے کے لیے ایک بہترین فورم فراہم کیا۔
چین پاکستان پائیدار دوطرفہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہماری ‘آل ویدر اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ’ (all-weather strategic cooperative partnership) اور آہنی بھائی چارے (iron-brotherhood) نے وقت کی کسوٹی کا مقابلہ کیا۔
وزیراعظم نے اپنے دوطرفہ تعلقات کو مزید بلندیوں تک لے جانے کے اپنے ذاتی عزم کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم نے پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ افراد کی فراخدلانہ اور بروقت مدد پر صدر شی جن پنگ، چینی حکومت اور چین کے عوام کا شکریہ ادا کیا۔
وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان چین بھر کے تمام حلقوں کی طرف سے ہمدردی اور حمایت کے اظہار پر مشکور ہے اور یہ ہماری منفرد دوستی کا حقیقی عکاس ہے۔
وزیراعظم نے صدر شی کے ساتھ 5 ستمبر 2022 کو صوبہ سیچوان میں آنے والے زلزلے سے ہونے والے المناک جانی نقصان اور تباہی پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام اس قدرتی آفت کے دوران چین کے ساتھ کھڑے ہیں۔
وزیراعظم نے صدر شی جن پنگ کو پاکستان کی پائیدار ترقی، صنعتی ترقی، زرعی جدت اور علاقائی رابطوں کے لیے اپنی حکومت کی پالیسیوں سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی پر سی-پیک کے تبدیلی کے اثرات کو سراہا۔ انہوں نے CPEC کی ترقی کے لیے اپنی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔
دونوں رہنماؤں نے ML-1 ریلوے پروجیکٹ کے فریم ورک معاہدے کے پروٹوکول پر دستخط کا خیرمقدم کیا۔
وزیراعظم نے تائیوان، تبت، سنکیانگ اور ہانگ کانگ سمیت بنیادی مفاد کے تمام مسائل پر پاکستان کی چین کے ساتھ مستقل اور غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت، ایف اے ٹی ایف، قومی ترقی، کوویڈ 19 وبائی امراض اور دیگر شعبوں میں تعاون پر چینی حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا۔
وزیر اعظم نے بین الاقوامی صورتحال پر صدر شی جن پنگ کے ساتھ اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اس بات پر روشنی ڈالی کہ موسمیاتی تبدیلی، وبائی امراض اور بڑھتی ہوئی عدم مساوات جیسے چیلنجز سے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق تمام اقوام کے تعاون سے ہی نمٹا جا سکتا ہے۔
انہوں نے صدر شی کے وژنری بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو ( Belt and Road Initiative BRI) اور گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو (Global Development Initiative GDI) کی تعریف کی، جس نے پائیدار اور اجتماعی ترقی کی منفرد پالیسی کو دنیا میں متعارف کروایا۔
وزیراعظم نے بھارت کے زیرِ تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر روشنی ڈالی اور جموں و کشمیر کے تنازع پر چین کے اصولی موقف پر شکریہ ادا کیا۔
دونوں رہنماؤں نے حالیہ ادوار میں مشترکہ مستقبل کے لیے پاک چین کمیونٹی کی تعمیر کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم نے صدر شی جن پنگ کو پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت دی، اور کہا کہ پاکستانی عوام ان کے پرتپاک استقبال کے منتظر ہیں۔
دعوت کو قبول کرتے ہوئے صدر شی نے کہا کہ وہ جلد از جلد وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ چین کے منتظر ہیں۔