ایک نیوز: نقیب اللّٰہ قتل کے مقدمے کا ضمنی چالان تاحال کراچی کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں جمع نہ کرایا جاسکا، جس پر عدالت نے تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کیا۔
تفصیلات کے مطابق انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللّٰہ قتل کیس کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ مقدمے کا ضمنی چالان عدالت میں پیش کیوں نہیں کیا جا رہا۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ مقدمے کا چالان پراسیکیوٹر جنرل آفس میں جمع کروا دیا ہے، چالان کی اسکروٹنی کے بعد عدالت میں پیش کیا جائے گا، وقت دیا جائے۔
عدالت نے تفتیشی افسر کو کیس کا چالان پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے ان کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔
دوسری جانب ملزمان کے وکیل کی جانب سے کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست دائر کر دی گئی۔
ملزمان سابق ایس ایچ او امان اللّٰہ مروت، گدا حسین، صداقت حسین، ریاض احمد، راجا شمیم اور محسن عباس عدالت پیش ہوئے جبکہ مقدمے کا مرکزی ملزم سابق پولیس افسر شعیب شوٹر ضمانت پر رہا ہے۔
عدالت نے جیل حکام کو گرفتار ملزمان کو بھی آئندہ سماعت پر پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔
پراسیکیوشن نے عدالت کو بتایا کہ مقدمے میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سمیت 18 پولیس افسران و اہلکاروں کو بری کیا جا چکا ہے، سابق ایس ایچ او امان اللّٰہ مروت سمیت 7 پولیس افسران و اہلکار مفرور تھے، 7 مفرور ملزمان نے انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کے بعد خود کو سرینڈر کیا تھا، مقدمے میں ایک ملزم شعیب شوٹر ضمانت جبکہ امان اللّٰہ مروت سمیت 6 ملزمان گرفتار ہیں، نقیب اللّٰہ کو جنوری 2018ء میں پولیس مقابلے میں ہلاک کیا گیا تھا۔
عدالت نے کیس کی سماعت 18 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔