ایک نیوز: ہر سال عالمی سطح پر تقریباً 90 لاکھ ٹن برقی کچرا پھینکا جاتا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے انسٹیٹیوٹ فار ٹریننگ اینڈ ریسرچ کے مطابق ان اشیاء میں لیتھیئم اور تانبے جیسی قیمتی دھاتیں ہوتی ہیں۔ یہ دھاتیں برقی گاڑیوں، پون چکی ٹربائن اور بیٹریوں کے بنانے کیلئے بطور خام مال استعمال ہوتی ہیں۔
ماہرین کی جانب سے لگائے گئے اندازے کے مطابق ہر سال عالمی سطح پر تقریباً 90 لاکھ ٹن برقی کچرا پھینکا جاتا ہے۔تخمینے کے مطابق تقریباً 1.8 ارب کمپیوٹر کی بورڈ اور ماؤس،91 کروڑ ریموٹ کنٹرول اور ہیڈ فون جبکہ 3.2 ارب برقی کھلونے کچرے میں پھینکےجاتےہیں۔
برقی کچرے کے نا دِکھنے والے پہاڑ میں صرف ویپ ہی نہیں بلکہ کھلونے، چارجنگ کیبل، کمپیوٹر کے ماؤس اور ہیڈ فون بھی شامل ہیں۔ اس فضلے کو نا دِکھنے والا اس لیے کہا جاتا ہے کہ صارف اس کو بغیر سوچے سمجھے کوڑے دان میں پھینک دیتے ہیں۔
کچرے میں پھینکے جانے والے ویپس کی حقیقی تعداد2020 میں اقوامِ متحدہ کی جانب سے لگائے جانے والے تخمینے سے کہیں زیادہ ہیں۔
عالمی سطح پر ویپ کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ مٹیریل فوکس کی جانب سے کی جانے والی حالیہ تحقیق کے مطابق برطانیہ میں 2022 کی نسبت 2023 میں پھینکے جانے والے ویپ کی سالانہ تعداد میں چار گُنا اضافہ ہوا ہے۔
ویپ کو دوبارہ استعمال کرنے کی سہولیات باقاعدگی کے ساتھ مہیا نہیں ہیں اور کونسلوں نے خبردار کیا ہے کہ پھینکے گئے گیجٹ سے آگ بھی لگ سکتی ہے۔
اس کے علاوہ تحقیق میں یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ گزشتہ برس قیمتی اور آسانی سے دوبارہ قابلِ استعمال بنانے والے تانبے کے حامل95 کروڑ کلو وزنی تار پھینکے گئے۔ تار کی یہ مقدار زمین کے گرد107 بار لپیٹی جاسکتی ہے۔