ایک نیوز:سائنس کی ایجادمیں روزبروزاضافہ ہورہاہے، سائنسی برادری لامحدود توانائی پیدا کرنے کا راستہ تلاش کر رہی ہے اور اب محققین نے مصنوعی ضیائی تالیف (photosynthesis) کو استعمال کرنے کا طریقہ ڈھونڈ لیا ہے جس سے پودے اپنے لیے توانائی پیدا کرتے ہیں۔
میڈیارپورٹس کےمطابق ایک نئی تحقیق میں مصنوعی فوٹوسنتھیسس کاطریقہ کاردریافت کیاگیاہےجس میں سائنسدانوں نے میتھین پیدا کرنے کیلئے فوٹوسنتھیسس کے قدرتی عمل کی کامیابی سے نقل کی۔ اس توانائی سے بھرپور ایندھن پیدا کرنے کیلئے صرف پانی، کاربن ڈائی آکسائیڈ اور سورج کی روشنی کی ضرورت ہوتی ہے۔
محققین نے اے سی ایس انجینئرنگ میں شائع ہونے والے مقالے میں نئی دریافت کا خاکہ پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اگر اس کی پیمائش کی جائے تو یہ مصنوعی فوٹو سنتھیسس شمسی پینل کا لامحدود اور صاف توانائی کا متبادل ہوسکتا ہے جسے متعدد محققین دہائیوں سے تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
محقق اور کازوناری ڈومن کی سائنسدانوں کی ٹیم ایک ایسا نظام تیار کرکے چیزوں کو ایک قدم آگے لے جانے میں کامیاب ہوئے جو سورج کی روشنی کا استعمال کرتے ہوئے پانی کو ہائیڈروجن اور آکسیجن گیس میں تقسیم کرتا ہے اور پودوں کے استعمال کردہ نظام کی زیادہ قریب سے نقل کرتا ہے۔ بالفاظ دیگر کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کیا جائے اور سورج سے حاصل ہونے والی توانائی کو میتھین میں ذخیرہ کیا جائے۔
ماہرین نے مزید کہا کہ یہ ایک ایسا نظام ہے جو سولر پینلز سے بہت ملتا جلتا ہے۔ صرف سورج کی توانائی کو استعمال کرنے اور اسے ذخیرہ کرنے کے بجائے ہم نے فوٹو سنتھیسس کے اسی نظام کو استعمال کیا جس پر پودے توانائی پیدا کرنے کیلئےانحصار کرتے ہیں۔ تاہم شہر کے تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے مذکورہ بالا نظام کو بڑھانا زیادہ مشکل ہے۔ ٹیم نے اپنے شائع کردہ مطالعے میں اس حوالے سے رکاوٹوں اور اس کے ممکنہ حل پر بھی بحث کی۔