ایک نیوز:عدالت نے پرویز الٰہی کو بحفاظت گھر نہ پہنچانے پر افسران کےخلاف سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس عدالت میں پیش نہیں ہونا تو یہ عدالتیں بند کردیں،یہ کس قسم کی نظم وضبط کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کو بحفاظت گھر نہ پہنچانے اور گرفتار کرنے پر پولیس افسران کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔جسٹس سلطان تنویر نے کیس کی سماعت کی ۔ عدالت نےآئی جی اسلام آباد، چیف کمشنر اسلام آباد اورتوہین عدالت کے مرتکب افسران کو آئندہ سماعت پر ہرصورت عدالت پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے اسی وقوعہ کی تمام توہین عدالت کی درخواستیں مقرر کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ عدالتی حکم کے باوجود پیش نہ ہونا بھی توہین عدالت ہے۔ عدالت آئی جی اسلام آباد کے خلاف ایک اور توہین عدالت کانوٹس جاری کرے گی۔ کیا ان افسران نے صرف اسلام آباد کی کی عدالتوں میں پیش ہونا ہے۔ اگر اس عدالت میں پیش نہیں ہونا تو یہ عدالتیں بند کردیں۔ یہ کس قسم کی نظم وضبط کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔
عدالت نے مزید ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا کل کو سندھ کی عدالت بلائے گی تو پنجاب کے افسران پیش نہیں ہوں گے۔ یہ افسران کیوں پیش نہیں ہورہے،کیا یہ افسران قانون سے بالاتر ہے۔ ہمارے صوبے میں انہوں نےجرم کیا وہ اسلام آباد کیسے پیش ہوسکتے ہیں۔ ایڈووکیٹ اسلام آباد کیوں عدالت پیش نہیں ہوئے۔ آئی جی اسلام آباد کیوں پیش نہیں ہوتے۔ اگر میری گرفتاری مطلوب ہے تو کی جائے مگر قانون کی پاسداری کو ملحوظ خاطر رکھاجائے۔
ایڈووکیٹ آفتاب باجوہ نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد آج تک ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کےباوجود پیش نہیں ہوئے۔ ایک ہی وقوع کے متعدد ملزمان ہیں۔
13 نومبر کو لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سلطان تنویر نے عدالتی حکم کے باوجود پرویز الٰہی کو بحفاظت گھر نہ پہنچانے اور گرفتار کرنے پر پولیس افسران کے خلاف توہین عدالت کیس میں آئی جی اسلام آباد اور چیف کمشنر اسلام آباد کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔
عدالت نے آئی جی اسلام آباد اور چیف کمشنر اسلام کے پیش نہ ہونے پر اظہار برہمی کیا۔
عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو انکوائری رپورٹ کا جائزہ پیش کرنیکی ہدایت کرتے ہوئے 16 نومبر کو درخواست گزار کے وکیل سے جواب الجواب طلب کرلیا۔
عدالت نے درخواست گزار کے وکیل عامر سعید راں کے پیش نہ ہونے پر ناراضگی کا اظہار کیا۔
قیصرہ الٰہی نے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ عدالتی حکم کے باوجود افسران نے پرویز الٰہی کو گھر بحفاظت نہیں پہنچایا لہٰذا عدالت پولیس افسران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائیں۔