ایک نیوز: نگران وفاقی حکومت نے حج پالیسی 2024 کا اعلان کردیا ہے۔ جس کے مطابق حج گزشتہ سال کی نسبت 1 لاکھ روپے سستا کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ڈیجیٹل حج کیلئے ایپ متعارف کروا دی گئی ہے۔ عازمین حج کو موبائل ڈیٹا سمیت پرکشش سہولیات فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔تاہم حج پیکج میں قربانی کا جانور شامل نہیں ہے۔پہلی حج پرواز کا آغاز 9 مئی سے ہوگا۔
نگران وفاقی وزیر مذہبی امور انیق احمد نے حج پالیسی 2024 کے حوالے سے پریس کانفرنس کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حج پالیسی 2024 پر تین ماہ کام کیا۔ ہم چاہتے تھے کہ ہم حجاج کی دعائیں لیں۔ وزیراعظم نے اس سلسلے میں ہر قدم پر ہماری ہماری رہنمائی کی۔ سعودی حکومت نے بھی بھرپور تعاون کیا۔ کل یہ پالیسی کابینہ سے منظور ہوچکی ہے۔ جس کیلئے فواد حسن فواد کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قرآن پاک کا فرمان ہے کہ حج صاحب استطاعت پر واجب ہے۔ ریاست کا کام ہے کہ وہ عبادت کو استطاعت میں لائے۔ پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کبھی حج گزشتہ کی نسبت سستا ہو۔ گزشتہ سال حج 11 لاکھ 75 ہزار کا ہوا تھا۔ ہم اس پیکج کو 10 لاکھ 75 ہزار تک لے آئے ہیں۔ ہم نے ایک لاکھ روپے بغیر کسی سمجھوتے کے کم کردیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کل یا پرسوں اشتہار آجائے گا۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار قبل ازوقت حج پالیسی دے رہے ہیں۔ حج بلڈنگز بروقت لے رہے ہیں۔ ایئرلائنز سے بات چیت جاری ہے۔ ایک لاکھ کے علاوہ ایئرٹکٹس پر بھی زیادہ سے زیادہ ریلیف کی کوشش کریں گے۔ ایئرٹکٹس سے جو رقم بچے گی وہ حجاج کے اکاؤنٹ میں واپس چلی جائے گی۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ 90 ہزار حجاج کرام کو ایک سوٹ کیس دیں گے۔ اس سوٹ کیس پر عازم حج کی تمام تفصیلات درج ہوں گی۔ حج 2024 ڈیجٹلائز دے رہے ہیں۔ جس سے کوئی حاجی گم نہیں ہوگا۔ حاجیوں کے لئے ایپ بنادی ہے جس سے عازمین کو بہت سہولت ہوگی۔ ہر حاجی کو سم میں 7 جی بی ڈیٹا دیا جائے گا۔ 40 روز تک حاجی ایسا ہی موبائل استعمال کرے گا۔ جیسا پاکستان میں کرتا ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ وزارت پاک حج اپیلیکیشن متعارف کروا رہی ہے۔ اس کے ساتھ 7 جی بی ڈیٹا بھی فری آف کاسٹ دیا جائے گا۔ اگر نیٹ ختم ہوجائے تو اس صورت میں بھی یہ ایپلیکیشن استعمال ہوگی۔ پاکستانی حاجیوں کو لوکل کالز بھی اس پر میسر ہوں گی۔ پاکستان کی طرح یہ موبائل کام کرے گا۔ ترکش، ملائیشن خواتین کی طرح اپنی خواتین کو پاکستانی پرچم جیسا عبایا بھی فراہم کریں گے۔
وفاقی وزیرنے بتایا کہ ہم شارٹ پیکج بھی متعارف کرا رہے ہیں تاکہ 20 دن تک وہ واپس آجائیں۔ ہمارا کل کوٹہ 1 لاکھ 79 ہزار 210 ہے جس میں پچاس فیصد نجی کوٹہ ہوگا۔ اوورسیز پاکستانی سپانسر شپ سکیم کے تحت ڈالرز بھیجے گا وہ حج اور حج بدل کراسکتا ہے۔ سپانسر شپ کے ذریعے کوئی قرعہ اندازی نہیں ہوگی یعنی وہ مستثنیٰ ہونگے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستانی حاجیوں کو الگ رہائش کی سہولت بھی دی جائیگی۔ کوئی حاجی مدینہ میں 8 دن سے کم رہنا چاہے گا تو اس کی بھی سہولت میسر ہوگی۔ روڈ ٹو مکہ میں گزشتہ سال تک اسلام آباد میں امیگریشن ہی ہوتی رہی۔ ہم نے پشاور، کراچی، کویٹہ کو بھی روڈ ٹو مکہ شامل کرنے کا مطالبہ کرنا تھا۔ سعودی حکومت نے کراچی کو شامل کردیا ہے اس کے علاوہ لاہور پر کام جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم معاونین کو ریٹرن ٹکٹ کیساتھ 140 ریال فی کس دیتے رہے ہیں۔ اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جو طلباء وہاں پڑھ رہے ہیں 50 فیصد لوکل معاونین کو ہائر کیا جائیگا۔ اگر کسی حاجی کو کوئی شکایت ہوگی تو وہ حج ایپلیکیشن کے ذریعے براہ راست شکایت درج کراسکتا ہے۔ جیسے ہی یہ شکایت درج کی جائیگی اس پر ایکشن لیا جائے گا۔
انیق احمد کا مزید کہنا تھا کہ حج پیکیج میں کسی ناقص کوالٹی پر کمپرومائز نہیں کیا جائے گا۔ ہم چاہتے ہیں کہ حجاج کو مزید ریلیف دیں۔ تاہم حج پیکج میں قربانی کا جانور شامل نہیں ہے۔ حج درخواستوں کا آغاز 27 نومبر سے ہوگا جبکہ آخری تاریخ 12 دسمبر ہوگی۔
وفاقی وزیرسے سوال کیا گیا کہ کیا پی آئی اے کے علاوہ دیگر ایئر لائنز کیساتھ مشاورت کا عمل ہورہا ہے؟ تو کون کون سی ایئر لائنز ہیں؟ کیا مقابلے کی فضا کیلئے دیگر کمپنیوں کو شامل کیا جائے تو اس سے حاجیوں کو زیادہ فائدہ نہیں پہنچ سکتا؟ سعودی حکومت نے پرائیویٹ ٹورز آپریٹرز کی تعداد کو 46 تک محدود کرنے کا حکم دیا ہے، وزارت اس معاملے پر کیا پالیسی اپنائے گی جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں ایچ جی اوز ہیں؟
وفاقی وزیر نے جواب دیا کہ گزشتہ سال بھی پی آئی اے اور سعودی ائر لائنز کیساتھ حج آپریشن ہوا۔ پی آئی اے سے 46 فیصد، سعودی ائر لائن سے 40 فیصد اور پھر لوکل ائر لائنز سے باقی حاجی عازم سفر کرتے رہے۔ اس مرتبہ بھی انہی ایئر لائنز سے مشاورت کا عمل چل رہا ہے، زیادہ سے زیادہ فائدہ حجاج کو دینگے۔
سعودی حکومت نے فیصلہ کیا کہ جس بھی حج آرگنائزر کے پاس 2 ہزار حجاج آئینگے انہیں سہولت فراہم کی جائیگی۔ گزشتہ سال 904 ایچ جی اوز نے اپنی خدمات انجام دی تھیں مگر اب ہم سعودی حکام کے احکامات کے پابند ہیں۔
اس حوالے سے ایچ جی اوز کیساتھ ہمارے مذاکرات جاری ہیں وہ اپنے لوگ ہیں۔ ہم ایچ جی اوز کا معاملہ حل کرلیں گے کیونکہ ایک کمپنی کو 2 ہزار کا کوٹہ دینے سے بہت سے دیگر امور اٹھیں گے۔ ایچ جی اوز کی ہم مکمل طور پر مانیٹرنگ کرتے ہیں تاکہ ہمارے حاجی کو کوئی مشکل نہ ہو۔