ہماری پالیسی جاری رہتی تو ڈالر 40 یا 50 روپے کا ہوتا:نوازشریف

ایک نیوز: قائد مسلم لیگ ن نوازشریف کا کہنا ہے کہ ہم نے پالیسیاں بنائیں تو خزانہ بھرنا شروع ہوگیا، ہمارے دور کی ترقی اور پالیسی جاری رہتی تو ڈالر 40 یا 50 روپے کا ہوتا۔

تفصیلا ت کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف کا لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان کی معاشی مشکلات کو سمجھتے ہیں،آپ سے ہمیشہ مشاورت کی ہے، مشاورت سے ہی آگے بڑھیں گے،ہماری بنائی پالیسیوں سے پاکستان کی کاروباری برادری نے بھرپور عمل کیا،ہماری بنائی پالیسیوں کو بھارت نے اپنایا اور معاشی ترقی حاصل کی،1990 کے بعد سے ہم نے کاروبار کو روایتی دائروں سے آزادی دلائی،دیگر ممالک بھی ان مراحل سے گزرے ہیں،ہم نے پالیسیاں بنائیں تو خزانہ بھرنا شروع ہوگیا۔

نوازشریف نے کہا کہ انڈسٹری میں آنے والے پیسے کے بارے میں نہ پوچھنے کی پالیسی ہونی چاہیے،1990 کے دور کی ہماری پالیسیاں اور ترقی کی رفتار جاری رہتی تو آج پاکستان ترقی کی رفتار میں کہیں آگے ہوتا،عوام کو مہنگائی، غربت سے نجات دلانا ہماری ذمہ داری اور فرض ہے،اگر لوگ ترقی مانگتے ہیں، تعلیم اور صحت مانگتے ہیں تو یہ ان کا حق ہے اور یہ سہولیات فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے،2013 سے 2017 کے دوران پاکستان دنیا کی چوبیسویں معیشت بن چکا تھا،ہم نے 4 سال ڈالر کو 104 پر باندھ کر رکھا،ہمارے دور کی ترقی اور پالیسی جاری رہتی تو ڈالر آج 40 یا 50 روپے کا ہوتا۔

سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہناہے کہ 1998 میں ایٹمی دھماکے کئے تھے تو اسلامی ممالک پاکستان کو اپنا رکھوالا سمجھنے لگے تھے،آج یہ حالت ہو گئی کہ ایک ایک ارب ڈالر کے لئے محتاج ہو گئے ہیں،یہ کلہاڑی ہم نے خود اپنے پیروں پر ماری ہے،یہ برے حالات ہمارے اپنے فیصلوں کی وجہ سے پیدا ہوئے،ہمارے دور میں سوا چھ فیصد پالیسی ریٹ تھا، آج 22 فیصد پر ہے،22 فیصد پالیسی ریٹ سے کون کاروبار کر سکتا ہے،ہم نے خود اپنی پارلیمنٹ اور وزراء اعظم کے ساتھ زیادتیاں کیں،پھر ملک کس کے حوالے کر دیاگیا،روپیہ، معیشت اور سب نظام تباہی کا شکار ہوگیا،ہمارے دور میں 1000 روپے جس کا بل آتا تھا، آج 15000 ہزار بل آرہا ہے،پانچ پانچ گنا قیمتوں میں اضافہ ہو چکا ہے۔

نواز شریف نےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج سب سے سستی کرنسی پاکستان کی ہے، پاکستان کی کرنسی کو مٹی میں ملا دیا گیا،اتنی مہنگائی میں عوام کیسے زندہ رہیں گے، کاروبار کیسے چلے گا،قوم کو جھوٹے خواب دکھانے کا سلسلہ بند کرنا ہو گا،2013 میں بھی پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا تھا،ہم ملک کو ترقی دیتے ہیں اور جلاوطنی اور قید بھی کاٹتے ہیں،2022 میں حکومت میں آنے پر تیار نہیں تھے لیکن پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانا ضروری تھا،شہباز شریف صاحب کے مستعفی ہونے کی تقریر تیار تھی، میں نے تقریر دیکھ لی تھی،ہم نے دھمکیوں کے سامنے جھکنے سے انکار کر دیا،پاکستان کے مفاد کے لئے بے خوف ہو کر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ بات پاکستان کی بات ہو تو ہم فیصلوں کے ذاتی مفاد پر نقصان کی پرواہ کبھی نہیں کرتے، یہی ہم میں اور دوسروں میں فرق ہے،پاکستان کو بچانے کے لئے جو بھی کرنا پڑے کرتے آئے ہیں، کرتے رہیں گے،معیشت کے فیصلے دلیری اور بہادری کے ساتھ کرنے ہوں گے عوام کو ریلیف دینا ہوگا،گھریلو صارفین کے لئے بجلی سستی کرنے پڑے گی، اُن کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے،ہیلتھ کارڈ دیا تھا ، غریب کا علاج اسٹیٹ کی ذمہ داری ہے،ہم نے ہی نجکاری اور لبرالائزیشن شروع کی تھی،لبرالائزیشن کا حامی ہوں،پاکستان کو پرامن بنایا، ضربِ عضب اور ردالفساد آپریشن کئے، کراچی میں امن قائم کیا،کوئٹہ گیا، باربار بجلی بند ہو رہی تھی،ڈیمز اور موٹرویز کی بھی نجکاری کریں گے،ادارے منافع کمائیں گے تو قوم اور خزانے سے بوجھ ختم ہو گا،پی آئی اے ہم نے خوامخواہ گلے ڈالا ہوا ہے،پی آئی اے کی نجکاری کا سخت حامی ہوں، نام نہیں بدلنے دیں گے۔

صدر لاہور کامرس چیمبر اینڈ انڈسٹری کاشف انور 

صدر لاہور کامرس چیمبر اینڈ انڈسٹری کاشف انور کا کہنا ہے کہ میاں محمد شہباز شریف صاحب تو ہمارے دل کے بہت قریب ہیں، کیونکہ آپ وزیر اعلی پنجاب اور پھر وزیر اعظم پاکستان کے عہدے پر فائز ہونے سے قبل لاہور چیمبر کے صدر رہ چکے ہیں،۔ میں میاں شہباز شریف صاحب کی قائدانہ صلاحیتوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

کاشف انور نے کہا کہ جس طرح آپ نے بطور وزیر اعظم IMF کے ساتھ معاہدے کو فائنل کر کے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا یہ آپ کا ہی کام تھا ۔ میاں صاحب، آپ کی حکومت میں یہاں شہباز شریف صاحب کے دور اقتدار میں تاجر برادری اور صنعت کے فروغ کے لئے کئے گئے چند اہم اقدامات کا ذکر کرنا ضروری سمجھتا ہوں جو انہوں نے مشکل حالات کے باوجود کئے۔آپ کی حکومت نے جو بجٹ 2023-24 پیش کیا وہ بھی بہترین تھا ۔اس بجٹ میں بہت سے اچھے فیصلے کئے گئے لیکن IMF کی وجہ سے بعد ازاں ان میں کچھ فیصلے واپس لینے پڑے ۔ 

صدر لاہور کامرس چیمبر اینڈ انڈسٹری کا کہنا ہے کہ ان میں مینوفیکچرر کو Concessionary Tax Regime for SMEs میں Qualify کرنے کے لئے سالانہTurnover کی Limit کو 250 ملین روپے سے بڑھا کر 800 ملین روپے کیا گیا تھا،اسی طرح، اس بجٹ میں سیکشن (4)111 کے تحت غیر ملکی Remittances کی Monterary Limit کو 5 ملین روپے سے بڑھا کر 100,000 ڈالر مقرر کیا گیا تھا،اس میں آئی ٹی ایکسپورٹ پر Concessional income tax rate مقرر کیا گیا تھا اور سالانہ 24,000 ڈالرتک کی آئی ٹی ایکسپورٹ کرنے والے Freelancers کو سیلز ٹیکس سے منتقلی قرار دیاگیا تھا ۔ ساتھ ہی آئی ٹی سیکٹر کو SME کا Status بھی دیا گیا تھا۔

کاشف انور کا مزیدکہنا ہے کہ سولر پینلو، Inverters اور بیٹریوں کی تیاری کے لئے درکار مشینری اور دیگر ضروری سامان کی درآمدہوئی ۔آپ تین مرتبہ پاکستان وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں،ملک کو ایٹمی طاقت بنانے سے لے کر موٹر ویز، پاور پروجیکٹس ٹرانسپورٹیشن سسٹم سمیت ملک میں CPECکے تحت انفراسٹرکچر کی ڈویلپمنٹ کا سہرا آپ کے سر ہے ،ہم آپ کے مشکور ہیں کہ آپ لاہور چیمبر تشریف لائے ۔