ایک نیوز:ڈیفنس فیز 7 میں تیز رفتار کار کی ٹکر سے چھ افراد کے جاں بحق ہونے کے کیس میں نامزد کم عمر ملزم افنان نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق ملزم افنان نے مقدمے میں قتل کی دفعات شامل کرنے کو عدالت میں چیلنج کر دیا۔ درخواست میں نگراں وزیر اعلیٰ اور سی سی پی او لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ ذاتی دشمنی نہیں ٹریفک حادثے پر قتل کی دفعات لگانا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، ملزم کم عمر ہے لہٰذا قتل کی دفعات عائد کرنا غیر قانونی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت مقدمے سے قتل کی دفعات ختم کرنے کا حکم دے۔ قبل ازیں، پولیس کی جانب سے مقدمے میں دہشتگردی 7 اے ٹی اے اور قتل کی دفعہ 302 شامل کر دی گئیں۔
واقعے کی تحقیقات میں سنسنی خیز انکشافات
قبل ازیں ذرائع پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ کم عمر ڈرائیور افنان کی حادثے سے قبل جاں بحق افراد کے ساتھ جھڑپ ہوئی تھی، افنان وائی بلاک سے گاڑی میں بیٹھی خواتین کا کافی دیر تک پیچھا کرتا رہا۔
ذرائع کے مطابق متاثرہ گاڑی کے ڈرائیور حسنین نے کئی بار گاڑی کی اسپیڈ تیز کی کہ افنان پیچھا چھوڑ دے تاہم ملزم افنان نے گاڑی کا پیچھا نہیں چھوڑا اور مسلسل خواتین کو ہراساں کرتا رہا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وائی بلاک نالہ پر متاثرہ گاڑی کے ڈرائیور حسنین نے گاڑی روک کر افنان کو ڈانٹا اور دوسری گاڑی سے حسنین کے والد نے بھی ملزم افنان کو سمجھایا کہ خواتین کو ہراساں مت کرو لیکن اس دوران ملزم افنان دھمکیاں اور گالیاں دیتا رہا۔
ذرائع نگران پنجاب حکومت کے مطابق ملزم نے دھمکی دی کہ میں دیکھتا ہوں تم لوگ ڈیفنس میں گاڑی اب کیسے چلاتے ہو۔
ذرائع پنجاب حکومت کے مطابق حسنین اپنی بہن اور بیوی کو لے کر آگے نکلا تو ملزم نے دوبارہ پیچھا شروع کر دیا اور میکڈونلڈ چوک پر گھوم کر ملزم افنان نے 160 کی اسپیڈ سے گاڑی خواتین والی گاڑی سے ٹکرا دی،حادثے کے بعد حسنین کی گاڑی 70 فٹ روڈ سے دور جا گری اور سوار تمام افراد جاں بحق ہو گئے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ حادثے کے بعد 4 افراد ملزم کو چھڑانے پہنچے لیکن لوگوں کا غصہ دیکھ کر بھاگ گئے۔
ذرائع کے مطابق نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے آئی جی کو مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات لگانے کی ہدایت کی ہے جبکہ نگران وزیراعلیٰ کو گزشتہ شب اعلیٰ حکومتی عہدے داروں اور پولیس نے بریفنگ بھی دی ہے۔
دوسری جانب متاثرہ فیملی نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس تحقیقات میں ہمارے ساتھ اچھا تعاون نہیں کر رہی اور کہا ہے کہ یہ روڈ ایکسیڈینٹ نہیں یہ ٹارگٹ کلنگ تھی۔