ایک نیوز: تاریخی طور پر بھارت ہمیشہ سے خطے میں دہشتگرد ی کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتا رہا ہے۔ 1971ء کی پاک بھارت جنگ سے پہلے بھارت نے اپنی دہشتگردانہ پالیسی کو اپناتے ہوئے مشرقی پاکستان میں خون کی ہولی کھیلی۔
درحقیقت بھارت نے 1965 کی پاک بھارت جنگ میں شکست کے بعد پاکستان کے خلاف اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کیلئے مرکزی کردار ادا کرتے ہوئے مکتی باہنی جیسی دہشتگردتنظیم کوپاکستان کیخلاف کھڑا کردیا۔
اس جنگ کے پیچھے جہاں بہت سے عوامل کارفرما ہیں وہیں سب سے اہم اور فیصلہ کن مرحلہ بھارت اوردہشتگرد مکتی باہنی کی جانب سے پاکستان کے خلاف طویل دہشتگردی کی جنگ کی صورت میں نظر آیا۔ فروری 1971 سے بھارت نے مشرقی پاکستان میں دہشتگردی کا آغاز کردیا۔
بھارت نے15اگست1971کو دہشتگردی کے ہولناک منصوبے کو عملی جامہ پہناتے ہوئے نام نہاد ”آپریشن جیک پاٹ“ کا آغاز کیا۔ بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے بھارتی بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) کو ہدایت کی کہ وہ مکتی باہنی کے دہشتگردوں جن میں بڑی تعداد ہندو بنگالیوں کی تھی، کو پناہ اور تربیت فراہم کریں۔
15 مئی کے بعد سے، ہندوستانی فوج نے دہشتگرد تنظیم مکتی باہنی کے لیے سپلائی اور تربیتی کارروائیوں کا آغاز کردیا۔ دہشتگردی کی اس کارروائی کا مقصد بڑی تعداد میں تربیت یافتہ مکتی باہنی کے دہشتگردوں کو مشرقی پاکستان کے اندر بھیج کر معصوم محب پاکستانی کو شہید کرنا، فوجی اور اقتصادی اثاثوں کو سبوتاژ کرنا اور پاکستان آرمی کے سپلائی نیٹ ورک میں خلل ڈالنا تھا۔
اس دہشتگردانہ کارروائی کو ”آپریشن جیک پاٹ“ کا نام دیا گیا۔ بھارت نے دہشتگردتنظیم مکتی باہنی کے ذریعے مشرقی پاکستان میں بےگناہوں کو شہید کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستانی سرحد پردہشتگردی کے اڈے قائم کئے اور دراندازی شروع کردی۔
مئی اور اکتوبر1971ء کے درمیانی عرصے کے دوران بھارت نے مشرقی پاکستان میں حملوں کو تیز کردیا۔ 21 نومبر1971کو بھارت نے مشرقی پاکستان پر حملہ کردیا، یوں پاک بھارت جنگ کا آغاز ہوا۔