بھارت، اسرائیل گٹھ جوڑ اور مسلمانوں سے نفرت کو فروغ 

Nov 16, 2023 | 09:22 AM

ایک نیوز: 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی حماس اور اسرائیل کی جنگ میں مسلم دشمن ریاستوں میں ہندوستان سرفہرست ہے۔ 

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کی آڑ میں فلسطینوں کی نسل کشی پر ہندوستان جشن مناتا نظر آ رہا ہے۔ مسلمان دشمنی میں مودی سرکار نے بے حسی اور انتہا پسندی کی تمام حدود پار کر دیں۔ 

مودی سرکار نے اسرائیل کو فلسطین کے خلاف جنگ میں ہر طرح کا تعاون اور مدد فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ گورو آریہ نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین تنازعے کا واحد حل مسلمانوں کا مکمل خاتمہ ہے۔ 

غزہ میں 20 ہزار سے زائد معصوم فلسطینی شہید کیے جاچکے ہیں لیکن ہندوستان نے پھر بھی اقوام متحدہ میں سیز فائر قرارداد کی حمایت نہ کی۔ مودی سرکار ہندوستان میں فلسطین کی حمایت کرنے والی تمام انسانی حقوق کی تنظیموں کو بند کررہی ہے۔ اترپردیش کے ہمیرپور ضلع میں 2 نوجوانوں کو محض واٹس ایپ پر فلسطین کے بارے میں سٹیٹس لگانے پر گرفتار کرلیا گیا۔

علی گڑھ یونیورسٹی کے چار طلبہ کو فلسطین کے بارے میں بات کرنے پر گرفتار کیا گیا۔ مہاراشٹرا میں 13 اکتوبر کو دو نوجوانوں کو فلسطین کے حق میں نعرہ لگانے پر گرفتار کیا گیا۔ ہندوستان میں اسرائیلی ایمبیسی کے باہر درجنوں انتہا پسند ہندوؤں نے جمع ہوکر اسرائیل جا کر مسلمانوں کے خلاف جنگ لڑنے کا مطالبہ کیا۔ 

اپوروانند کا کہنا ہے کہ ہندوستان سمجھتا ہے کہ اسرائیل ہندوؤں کی جانب سے پراکسی جنگ لڑ کر مسلمانوں کو ختم کر رہا ہے۔ 

ہندوستان کے قیام کے بعد پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کا فلسطین کےمتعلق موقف بالکل مختلف تھا۔ نہرو نے فلسطین کی حمایت کرتے ہوئے اسرائیل کو الگ ریاست قبول کرنے سے بھی انکار کیا تھا۔ 1950 میں اسرائیل کو قبول کرنے کے باوجود نہرو نے سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے۔ 

1970 میں کانگریس کے زیر حکومت ہندوستان پہلی غیر مسلم ریاست تھی جس نے فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی حمایت کا اعلان کیا۔ 2014 میں مودی کے حکومت میں آتے ہی اسرائیل اور ہندوستان کے مابین تعلقات مضبوط ہوگئے۔ 2017 میں پہلی بار ہندوستان کے کسی وزیراعظم نے اسرائیل کا دورہ کیا۔ 

7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد امریکہ سے بھی پہلے مودی نے اسرائیل کے ساتھ ہمدردی کا اعلان کیا۔ 

یاد رہے کہ ہندوستان اسرائیل کے جنگی ہتھیار کا سب سے بڑا خریدار ہے۔ فلسطینیوں کی نسل کشی میں اسرائیل کو سب سے زیادہ تعاون امریکہ کے بعد مودی کا ہندوستان فراہم کررہا ہے۔ 

فلسطینی سفیر عدنان ابوالہیجہ کے مطابق میں ہندوستان سے کسی چیز کی توقع نہیں رکھتا، میں نے انہیں کئی بار فون کیا ہے لیکن انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ اس لیے مجھے ان سے کوئی امید نہیں ہے۔

مزیدخبریں