ایک نیوز :گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ خالد خورشیدنے بتایا کہ عمران خان کی سیکیورٹی پر جی بی پولیس کو تعینات نہیں کیا گیا۔جی بی کے خلاف الزامات کا عالمی سطح پر کیا پیغام گیا۔
تفصیلات کےمطابق گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ خالد خورشیدنے کہا کہ ہم احتجاج اس لئے نہیں کرتے کہ ہمارا دشمن ملک اس کا غلط مطلب نکالے گا۔ اگر ہم گندم کے معاملے پر ڈی چوک میں مظاہرہ کریں تو کوئی برداشت نہیں کرسکے گا۔
ان کا کہناتھا کہ وزارت داخلہ ہمیں الرٹ جاری کرتی ہےکہ عمران خان کی زندگی کو خطرہ ہے۔
ایک طرف خطرے کا بتاتے ہیں دوسری طرف ہمیں عمران خان کی سیکیورٹی نہیں کرنے دیتے۔عمران خان کی سیکیورٹی ہماری بھی زمہ داری ہے، ہم پارٹی ہیں۔اگر وفاقی حکومت سےبات کرنا پڑی ہم بات کریں گے۔گلگت بلتستان کا ایک سال سے گلہ گھونٹ ڈالا گیا ہے، حکومت ہوش کے ناخن لے۔اگر کسی کو مسلہ ہے تو ہم عمران خان کو سیکیورٹی دے سکتے ییں۔عمران خان کی سیکیورٹی کے لیے پنجاب حکومت سے رابطہ کرینگے۔
ان کا کہناتھا کہ مریم نواز کے پاس کونسا سرکاری عہدہ ہے کہ ایف سی کے جوان ان کے ساتھ چلتے ہیں۔ قانون سب کے لیے یکساں ہے، عمران خان کو عدالتوں میں پیش ہونا چاہیے۔ انسانی طور پر کسی کے لیے 80 مقدمات میں پیش ہونا ممکن نہیں۔
کیا عمران خان پر حملہ کرنے والا عمران خان سے زیادہ اہم ہے کہ اسے گھر سے بیٹھ کر عدالت حاضری کی سہولت دی گئی۔ عمران خان سے سکیورٹی واپس لی جا رہی ہے، انہیں سیکیورٹی دینے والی کمپنیوں کے لائسینس منسوخ کیے جا رہے ہیں۔