ایک نیوز :چیئر مین پی سی بی نجم سیٹھی نے کہا کہ آئی سی سی پر بھارت کا کافی اثر ہے، ہائبرڈ ماڈل کو ہم اپنی بڑی کامیابی سمجھتے ہیں ایشیا کپ نیوٹرل وینیو پر ہوگا۔
تفصیلات کےمطابق پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئر مین نجم سیٹھی نے کہا کہ پاکستان کو ایک میچ دینے کو تیار نہیں تھے اگر بائیکاٹ کرتے تو اسکے اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔کوئی بات سننے کو تیار نہیں تھا ہم نے بڑے دھکے کھائے ہیں ۔بات چیت سے ایک بات ثابت ہوئی کہ پاکستان کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بغیر ایشیا کپ نہیں ہوسکتا سری لنکن کرکٹ بورڈ نے پاکستان آنے کی حامی بھر لی، پاکستان میں کرکٹ کو واپس لانا ہے تو کچھ قدم اٹھانا ہوں گے،بھارت میں ہماری تعریف ہورہی ہے ہائبرڈ ماڈل کوئی مانتا نہیں تھا اب کیسے مان گئے ۔
نجم سیٹھی نے مزید کہا کہ جب میں بورڈ میں آیا تو ایشین کرکٹ کونسل کو دوبارہ سے بات چیت کے فورم پر لانا مشکل تھا۔ ہم نے انڈین بورڈ اور اے سی سی سے مسلسل بات چیت کی ۔ ہماری کوشش کے نتیجے میں اے سی سی نے ہائیبرڈ ماڈل کا لفظ استعمال کیا۔ 15 سال بعد پاکستان میں ملٹی نیشن ٹورنامنٹ پاکستان میں ہونے جارہا ہے ۔ یہاں تک پہنچنے کے لئے بہت محنت کی 2015 میں زمبابوے کو ٹیم کو بلانے سے یہ سفر شروع ہوا۔ ورلڈ الیون اور پھر سری لنکا کی ٹیمیں پاکستان آئیں ۔ اللہ کے شکر گذار ہیں کہ ہم کامیاب ہوئے ہیں ۔۔
انہوںنے کہا کہ ہم پانچ میچ مانگ رہے تھے اور شروع میں دو میچ دینے کی بات کررہے تھے ۔ پانچویں میچ کے لیے بات جاری ہے ہو سکتا ہے کہ پاکستان کو پانچواں میچ مل جائے ۔ پاکستان ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کا تنہا میزبان ہے ۔ سری لنکا میں بھی میزبان پاکستان ہی ہے ۔ بھارت کی ٹیم 15 سال سے پاکستان نہیں آرہی تو یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ یو اے ای میں شدید گرمی کے باعث میچز سری لنکا میں کروانے پڑے ہیں۔ یو اے ای بورڈ حکام خود ایشین کرکٹ کونسل میں گئے مگر ان کی بھی بات نہیں مانی گئی۔
نجم سیٹھی نے مزید کہا کہ انڈیا اور پاکستان میں کھیلنے کے حوالے سے پی سی بی اور بی سی سی آئی کوئی فیصلہ نہیں کرسکتے ، یہ فیصلہ دونوں ممالک کی حکومتیں کرتی ہیں ،بھارت میں ورلڈ کپ کھیلنے کے حوالے سے حکومتی سطح پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ آئی سی سی کو آگاہ کردیا ہے کہ ہمیں جو حکومت کہے گی ہم وہ کریں گے ۔ مجھے کرکٹ میں 2014 کا آئین بحال کرنے کا ٹاسک دے کر لایا گیا ۔ نئے چیئرمین کا فیصلہ پیٹرن نے کرنا ہے ۔ میں سمجھتا ہوں کہ میں ہو یا ذکا اشرف چیئرمین ہوں پاکستان کرکٹ مستقل مزاجی ہونی چاہئے ۔ اگر ذکا اشرف کو چیئرمین نامزد کیا جائے گا تو میں خود ان کو ویلکم کروں گا۔ ماضی میں میرے اور ذکا اشرف کے درمیان جو کچھ ہوا وہ زیادہ خوشگوار نہیں تھا ۔