ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی کے ملازمین کی برطرفی کیخلاف درخواست، سی ای او کو نوٹس جاری

ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی کے ملازمین کی برطرفی کیخلاف درخواست، سی ای او کو نوٹس جاری

ایک نیوز:لاہور ہائیکورٹ نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی پاکپتن کے چوکیداروں کی برطرفی اور تنخواہیں روکنے کیخلاف درخواست پرسی ای او عثمان غنی وٹو کو ایک ہفتے میں جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی پاکپتن کے چوکیداروں کی برطرفی اور تنخواہیں روکنے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس شاہد کریم نے محمد ساجد سمیت دیگر برطرف ملازمین کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواستگزاروں کی طرف سے اختر چشتی ایڈووکیٹ اور میاں دائود ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکپتن عثمان غنی وٹو کو توہین عدالت کی درخواست پر نوٹس جاری کیا گیا ہے۔عدالت نےایجوکیشن اتھارٹی پاکپتن کے سی ای او عثمان غنی وٹو کو ایک ہفتے میں جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا ہے۔

درخواستگزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ایجوکیشن اتھارٹی پاکپتن نے درجہ چہارم میں 190 ملازمین کو قواعد و ضوابط پورے کر کے بھرتی کیا ہے،پچھلی حکومت نے ملازمین کو جوائننگ لیٹرز بھی جاری کیے۔نگران حکومت آتے ہی تمام بھرتی ملازمین کو بغیر کسی وجہ اور شنوائی کے برطرف کر دیا۔لاہور ہائیکورٹ نے درخواستگزار ملازمین کی برطرفیوں کیخلاف حکم امتناعی جاری کر دیا ہے۔

وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ ایجوکیشن اتھارٹی پاکپتن نے حکم امتناعی پر عملدرآمد کرتے ہوئے تمام ملازمین کو کام جاری رکھنے کی اجازت دیدی ہے۔عدالتی حکم امتناعی کی موجودگی میں اب 6 جون کو ملازمین کو دوبارہ برطرف کر دیا ہے۔نگران حکومت کے دور میں ایجوکیشن اتھارٹی پاکپتن کے غریب ملازمین کو 5 ماہ سے تنخواہ بھی نہیں ملی۔ درخواستگزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عدالت ایجوکیشن اتھارٹی پاکپتن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عثمان غنی وٹو کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرے۔