ایک نیوز: سینیٹر مشتاق احمد نے کہا ہے کہ مفروضوں پر مشتمل بجٹ میں سود کے خلاف حکومت کا کوئی اقدام نظر نہیں آیا۔
تفصیلات کےمطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا، جس میں اظہار خیال کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ کل وزیر مملکت فنانس نے بتایا کہ بجٹ میں آئی ایم ایف کی شرائط پوری کردی گئیں۔ یہ دراصل آئی ایم ایف کا سودی بجٹ ہے۔ اس بجٹ میں سود کے خلاف کوئی اقدام نظر نہیں آرہا۔ پیش کردہ بجٹ مفروضوں پر مشتمل ہے۔62 اور 63 اسلام کا تقاضا ہے،یہ قانون سازی مخصوص افراد کے لئے کی جارہی ہے،اگر ایسا تھا تو اس کو ایجنڈے سے ہٹ کر سپلیمنٹری ایجنڈے میں کیوں لایا گیا؟ جماعت اسلامی نے بھی بل کی مخالفت کردی۔
انہوں نے کہا کہ قرضے کون لے رہا ہے؟ اس پر کمیشن بنایا جائے۔اس وقت ملک سری لنکا سے زیادہ ڈیفالٹ اور بے انتہا مہنگائی ہے۔ میں ایف بی آر کو فراڈ بی آر کہتا ہوں ۔ مجھے نہیں لگتا کہ معیشت پٹڑی پر چڑھے گی۔
سینیٹر مشتاق کا مزید کہنا تھا کہ بجٹ میں خیبرپختونخوا کے لیے کچھ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک میں سود کا خاتمہ کیا جائے۔ سول سروس اور پولیس ریفارمز کی جائیں۔ مزدور کی تنخواہ میں اضافہ کیا جائے۔