پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے گاڑیوں کی قیمتیں بڑھائے بغیر ان میں تمام بنیادی سیفٹی فیچرز یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی۔
اجلاس چیئرمین نورعالم خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا۔حکام انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ نے انکشاف کیا کہ ہمیں نئی گاڑی میں بھی چیک کرنے کی اجازت نہیں کہ وہ سیفٹی معیار پر پورا اترتی ہے کہ نہیں۔
نمائندہ سوزوکی نے کمیٹی کو بتایا کہ ہماری آلٹو میں ایئربیگ موجود ہے۔ جس پرچیئرمین پی اے سی نے کہا کہ سوزوکی کا نمائندہ غلط بیان دے رہا ہے۔ آپ کی گاڑیوں میں ایئربیگ نہیں ہے۔ یہاں جھوٹ نہیں بولا جا سکتا۔ یہاں ایف آئی اے اور نیب دونوں موجود ہیں۔ غلط بیانی پر آپ کو ان کے حوالے کیا جا سکتا ہے اور ان کا حساب کتاب بہت اچھا ہوتا ہے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ آٹو موبائلز ایک مافیا ہے۔ 75 برسوں سے اب تک یہاں انجن کیوں نہیں بن سکے؟ نور عالم خان نے کہا کہ2010 میں ان کمپنیوں نے پی اے سی کو کہا تھا ہم سب کچھ مقامی سطح پر بنائیں گے جو اب تک نہ ہوا۔
کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں پاکستان میں گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کے سی ای اوز، کسٹم حکام، انجنیئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ اور دیگر اداروں کو طلب کرتے ہوئے گاڑیوں کے سیفٹی سٹینڈرز، ٹیکس معاملات اور دیگر امور پر بریفنگز طلب کر لیں۔