ایک نیوز: چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے ہفتے کو ایران کے اعلیٰ عسکری رہنماؤں سے ملاقات کی جس میں دفاعی اور سکیورٹی تعاون سے متعلق دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ملاقات اس بات پر زور دیا گیا کہ پاکستان تعلقات کو مضبوط بنانے، سیکیورٹی چیلنجز اور اور سرحد پر دہشت گرد عناصر کی موجودگی اور سرگرمیوں سے نمٹنے کے لیے موزوں ترین حل استعمال کرنے کے لیے تیار ہے۔
جنرل عاصم منیر، ہفتے کو ایک اعلیٰ فوجی وفد کے ساتھ دو روزہ دورے پر ایران پہنچے تھے۔تہران پہنچنے پر جنرل عاصم منیر کا استقبال ایران کی فوج کے کمانڈر انچیف میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے کیا۔انہوں نے تہران میں ایران کے اعلیٰ ترین جنرل محمد حسین باقری سے ملاقات کی اور مختلف شعبوں میں تعاون کی سطح کو فروغ دینے اور دو طرفہ بات چیت کو بہتر بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ جس میں دفاع، سیکورٹی، فوجی اور تربیت شامل ہیں۔
ملاقات کے دوران، جنرل باقری نے ’دوطرفہ تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون کی توسیع کی بنیاد کے طور پر دونوں پڑوسی ممالک کے تاریخی پس منظر پر روشنی ڈالی۔انہوں نے تہران اور اسلام آباد کے درمیان فوجی تعلقات کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے علاقائی سطح پر دونوں ممالک کے درمیان تربیتی رابطوں اور مشترکہ دفاعی اور سکیورٹی تعلقات کو بڑھانے پر زور دیا۔ملاقات میں دونوں فریقین نے دوطرفہ رابطوں میں اضافے، مشترکہ سرحدوں پر سیکورٹی کو مضبوط بنانے اور علاقائی سطح پر تعلیمی، دفاعی اور سیکورٹی تعلقات میں اضافے کے طریقوں پر تبادلہ خیال اور جائزہ لیا۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اسلامی انقلابی گارڈز کور کے چیف کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی سے بھی ملاقات کی جنہوں نے کہا کہ ایران پاکستان کی سلامتی کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ ’ہم پاکستان کی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھتے ہیں اور بات چیت، تعاون اور مشترکہ کارروائیوں کو وسعت دے کر ہم دہشت گرد گروپوں کا وجود ختم کریں گے اور مشترکہ سرحدی علاقوں میں مستحکم سیکورٹی قائم کریں گے۔‘
جنرل عاصم منیر نے اپنے دورہ ایران پر اطمینان کا اظہار کیا اور دونوں ممالک کے درمیان دفاعی اور سیکورٹی رابطوں کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔