ایک نیوز نیوز: تحریک لبیک پاکستان روایتی سیاسی جماعتوں کے لئے بڑا خطرہ بن کر سامنے آگئی ۔۔۔۔پنجاب میں 17 جولائی کو 20 نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں بھی ٹی ایل پی نے لگ بھگ تمام حلقوں میں اپنے امیدوار میدان میں اتارے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف اور ن لیگ کے درمیان مقابلے بازی میں جو تیسری اہم سیاسی قوت سامنے آئی ہے وہ تحریک لبیک پاکستان ہے۔ جس نے 2018 کے عام انتخابات میں بھی حیران کن طور پر پہلی بار حصہ لے کر ریکارڈ ووٹ حاصل کیے۔اس سے قبل 2017 کے ضمنی انتخابات میں بھی لبیک یا رسول اللہ جو اب ٹی ایل پی میں تبدیل ہوگئی ہے بالترتیب تیسرے اور ملی مسلم لیگ چوتھے نمبر پر تھی۔
ووٹوں کا فرق دیکھا جائے تو مجموعی طور پر ان کے 13 ہزار ووٹوں کے مقابلے میں کلثوم نواز اور یاسمین راشد کے درمیان جیت کا فرق بھی لگ بھگ 13 ہزار ووٹوں کا ہی تھا۔، یہ لاہور کی وہ ہی نشست تھی جو نواز شریف کے نا اہل قرار دیئے جانے کے بعد خالی ہوئی تھی۔
ٹی ایل پی کی جانب سے پنجاب کے 20 حلقوں کے انتخابات پر 20 امیدواروں کو ضمنی انتخاب کیلئے میدان میں اتارا گیا ہے۔ جھنگ سے 2، لاہور سے 4 ، مظفر گڑھ سے 2، لودھراں سے 2، جب کہ راول پنڈی، خوشاب، بکھر، فیصل آباد، شیخوپورہ، ساہیوال، ملتان، بہاولنگر ، لیہ اور ڈیرہ غازی خان کے حلقے میں بھی ایک ایک امیدواروں کو مقابلے کیلئے کھڑا کیا گیا ہے۔
بظاہر یہ مقابلہ پاکستان کی 2 بڑی سیاسی جماعتوں پاکستان تحریکِ انصاف اور پاکستان مسلم لیگ ن کے درمیان نظر آ رہا ہے تاہم خود ان دونوں جماعتوں کیلئے تیزی سے ابھرتی تیسری قوت ٹی ایل پی بھی ان کیلئے بڑی حریف ثابت ہورہی ہے۔
دیکھا جائے تو سندھ میں ہونے والے حالیہ قومی اسمبلی کے حلقہ 240 کے ضمنی انتخاب میں مذکورہ نشست ایم کیو ایم پاکستان کے حصہ میں تو آئی تاہم صرف 61 ووٹوں کے فرق سے مذہبی جماعت تحریکِ لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) انہیں ٹف ٹائم دینے میں کامیاب رہی۔