رانا وحید: پاکستان کی موجودہ سیاست میں سب سے اہم سمجھے جانے والے ضمنی انتخابات پر سب کی نظریں ہیں اتوار 17 جولائی کو پنجاب بھر کی 20 نشستوں پر یہ انتخابات ہو رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور کی 4 نشستوں پر بھی ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں۔ لاہور کے حلقوں کو انتہائی حساس قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن نے انتخابات کے روز رینجرز کو بھی پولنگ سٹیشنز کے باہر طلب کر رکھا ہے۔
شہر لاہور کے چار حلقوں پر ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن نے تقریباً اپنا سب کچھ داؤ پر لگا رکھا ہے، جن حلقوں میں انتخاب میں ہو رہے ہیں ان میں پی پی 158 آتا ہے،اس میں حلقہ گڑھی شاہو، مصطفیٰ آباد، لال کرتی کینٹ اور شاہ جمال تک پھیلا ہوا ہے اس حلقے سے 2018 کے انتخابات میں اس وقت کے تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کامیاب ہوئے تھےاس حلقے میں مسلم لیگ ن نامزد امیدوار احسن شرافت ہیں مقابلے میں تحریک انصاف نے میاں اکرم عثمان کو ٹکٹ دیا ہے۔
دوسرا حلقہ پی پی 167 ہے اس حلقے سے 2018 میں تحریک انصاف کے نذیر احمد چوہان نے مسلم لیگ ن کے میاں محمد سلیم کو ہرا کر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ اب مسلم لیگ ن نے نذیر چوہان کو ٹکٹ جاری کیا ہے جبکہ تحریک انصاف نے اپنے ایک کارکن شبیر گجر کو میدان میں اتارا ہے۔ یہ حلقہ جوہر ٹاؤن، گرین ٹاؤن ، ٹاون شپ اور وفاقی کالونی کے علاقوں پر مشتمل ہے .
صوبائی دارالحکومت کا تیسرا حلقہ پی پی 168 ہے 2018 کے عام انتخابات میں ن لیگ کے سعد رفیق نے یہاں سے کامیابی سمیٹی تھی۔ بعد ازاں ان کے مستعفی ہونے پرضمی انتخابات میں تحریک انصاف کے اسد کھوکھر جیت گئے۔ اسد کھوکھر جب تحریک انصاف کے منحرف گروپ میں شامل ہوئے تو اب ن لیگ نے انہیں ٹکٹ جاری کیا ہے۔ ان کے مقابلے میں تحریک انصاف نے ملک نواز اعوان کو ٹکٹ جاری کیا ہے۔
چوتھا حلقہ پی پی 170 ہے یہاں سے مسلم لیگ ن کی جانب سے چوہدری امین گجر امیدوار ہیں۔ چوہدری امین گجر ماضی میں سابق وزیراعظم عمران خان کے دست راست سمجھے جانے والے اور موجودہ وزیراعظم شہباز شریف کے مشیرعون چوہدری کے بھائی ہیں۔ ان کے مقابلے میں تحریک انصاف نے ظہیر کھوکھر کو اپنا امیدوار نامزد کیاہے۔