عراق میں سی آئی اے کے مبینہ ہیڈکوارٹر پر ایران کا میزائل حملہ

Jan 16, 2024 | 16:48 PM

ویب ڈیسک : ایران نے عراق کے نیم خودمختار کردستان کے علاقے اربیل میں اور شام میں اپنے میزائل حملوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک ’ٹارگٹڈ آپریشن‘ تھا اور ملک کی سلامتی کی خلاف ورزی کرنے والوں کی ’منصفانہ سزا‘ تھی۔ 

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی کا کہنا تھا کہ ایران نے اپنی اعلیٰ انٹیلی جنس صلاحیت کے ساتھ ایک ٹارگٹڈ آپریشن کے ذریعے مجرموں کے ہیڈکوارٹرز کی نشاندہی کی اور انہیں درست ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔

ایران کے سرکاری میڈیا نے پیر کو رات گئے رپورٹ کیا کہ ایرانی پاسداران انقلاب فورس نے عراق کے نیم خودمختار کردستان کے علاقے اربیل میں اسرائیل کے ’جاسوسی کے ہیڈ کوارٹر‘ پر حملہ کیا ہے۔ مزید کہا گیا کہ شام میں بھی داعش کے خلاف حملہ کیا گیا۔

عراقی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اس نے بغداد میں ایران کے سفیر کو طلب کیا اور پاسداران انقلاب کی جانب سے اس کی سرزمین پر میزائل حملوں کے بارے میں احتجاج ریکارڈ کروایا۔

عراق کی وزارت خارجہ کی جانب سے چارج ڈی افیئرز ابوال فضل عزیزی کو سونپے گئے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ عراق اربیل کے متعدد علاقوں میں ہونے والے حملے کی مذمت کرتا ہے جس میں عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔

’یہ حملہ عراقی خودمختاری کی صریح خلاف ورزی ہے۔ بین الاقوامی قانون اور خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ یہ اقدام ہے۔‘

 نیوزرپورٹس کے مطابق پاسداران انقلاب نے ایک بیان میں اسرائیل کی جاسوس ایجنسی موساد کا نام لیتے ہوئے کہا کہ ’جاسوسی کے مراکز اور خطے میں ایران مخالف دہشت گرد گروہوں کے اجتماعات کو تباہ کرنے کے لیے بیلسٹک میزائلوں کا استعمال کیا گیا۔

مزید کہا گیا کہ کردستان کے دارالحکومت اربیل کے شمال مشرق میں امریکی قونصل خانے کے قریب ایک رہائشی علاقے میں ان حملوں کے علاوہ ایران میں ’دہشت گردانہ کارروائیوں کے مرتکب افراد‘ کے خلاف بھی حملے شروع کیے، جن میں داعش بھی شامل ہے۔

دو امریکی عہدیداروں نے بتایا کہ میزائل حملوں سے امریکی تنصیبات متاثر نہیں ہوئیں۔

کردستان حکومت کی سلامتی کونسل نے ایک بیان میں حملے کو ’جرم‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اربیل پر حملوں میں کم از کم چار افراد کی موت ہوئی اور چھ زخمی ہوئے۔

عراقی سکیورٹی اور طبی ذرائع نے بتایا کہ کروڑ پتی کرد تاجر پیشرو دیزائی اور ان کے خاندان کے کئی افراد مرنے والوں میں شامل ہیں، جن کی موت گھر پر راکٹ گرنے کی وجہ سے ہوئی۔

دیزائی علاقے کے حکمران بارزانی قبیلے کے قریبی سمجھے جاتے تھے اور کردستان میں رئیل سٹیٹ کے کاروبار سے منسلک تھے۔

مزیدخبریں