ویب ڈیسک : امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کو پروسٹیٹ کینسر کی سرجری سے ہونے والی پیچیدگیوں کے علاج کے بعد ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا ہے تاہم ریپبلیکن جماعت کے ایوان نمائندگان نے ان کی برطرفی کا مطالبہ کیا ہے۔
نیوز رپورٹس کے مطابق ہسپتال میں دو ہفتے گزارنے کے بعد لائیڈ آسٹن نے بائیڈن انتظامیہ کے سینیئر رہنماؤں اور عملے سے ہفتوں تک اس بات کو راز رکھا۔
امریکی محکمہ دفاع نے منگل کو تسلیم کیا کہ وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا پروسٹیٹ کینسر کا علاج کیا گیا تھا اور انہیں حال ہی میں یورینیری ٹریک میں انفیکشن کے باعث ہونے والی پیچیدگیوں کی وجہ سے ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔
امریکی وزیر دفاع صحت یاب ہوتے ہی گھر سے اپنی ذمہ داریاں سرانجام دیں گے اور اُن کے ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ ہسپتال میں قیام کے دوران اُن کی صحت میں بہتری آئی ہے اور اُن کی حالت مستحکم ہو رہی ہے۔
ایک بیان میں لائیڈ آسٹن نے طبی عملے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’میں مکمل طور پر صحت یاب ہونے اور جلد سے جلد پینٹاگون واپس آنے کے لیے بے چین ہوں۔‘
انہوں نے اپنے بیان میں بتایا کہ کینسر کا ابتدائی علاج کیا گیا ہے۔
70 سالہ لائیڈ آسٹن کو 22 دسمبر کو والٹر ریڈ نیشنل ملٹری میڈیکل سینٹر میں داخل کیا گیا تھا جہاں اُن کی کینسر کے علاج کے لیے سرجری کی گئی تھی۔
امریکی وزیر دفاع میں پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص رواں مہینے کے شروع میں معمول کی سکریننگ کے دوران ہوئی تھی۔
انہیں ایک ہفتے بعد انفیکشن ہو گئی تھا اور یکم جنوری کو انہیں ہسپتال میں داخل کیا گیا جہاں وہ انتہائی نگہداشت کے شعبے میں زیرعلاج تھے۔
ٹراما میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر جان میڈڈوکس اور والٹر ریڈ کے سینٹر فار پروسٹیٹ ڈیزیز ریسرچ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر گریگوری چیسنٹ کا کہنا ہے کہ ’لائیڈ آسٹن کے ہسپتال میں داخل ہونے کے دوران ان کے طبی ٹیسٹ کرائے گئے اور ٹانگوں میں درد کا علاج کیا گیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اُن کی فزیکل تھراپی کی جائے گی لیکن باقاعدہ جانچ کے علاوہ کینسر کے مزید علاج کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
صدر جو بائیڈن اور انتظامیہ کے اعلیٰ حکام کو چار جنوری تک وزیر دفاع کے ہسپتال میں داخل ہونے کے بارے میں نہیں بتایا گیا تھا اور لائیڈ آسٹن نے 9 جنوری تک کینسر کی تشخیص کو خفیہ رکھا۔
جو بائیڈن نے کہا ہے کہ لائیڈ آسٹن کی جانب سے ہسپتال میں داخل ہونے کے بارے میں نہ بتانے کا فیصلہ ایک غلطی تھی تاہم ڈیموکریٹک پارٹی صدر مصر ہیں کہ انہیں اب بھی اپنے پینٹاگون چیف پر اعتماد ہے۔
ری پبلکنز نے جن میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ شامل ہیں، آسٹن کی بر طرفی کا مطالبہ کیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’آسٹن کو اپنے غیر مناسب پروفیشنل طرز عمل اور فرض سے کوتاہی کی بنا پر بر طرف کر دیا جانا چاہیے۔‘
انہوں نے ٹرتھ سوشل پر لکھا کہ ’وہ(آسٹن) ایک ہفتے تک غائب رہے اور ان کے باس جو بائیڈن سمیت کسی کو نہیں معلوم تھا کہ وہ کہاں تھے یا کہاں ہو سکتے تھے۔‘