چودھری برادران کی سیاست کے بعد جائیداد کا بھی بٹوارا

Jan 16, 2024 | 12:30 PM

 ویب ڈیسک : دہائیوں  سے پنجاب کی سیاست میں معروف چودھری خاندان کے دو چچا زاد بھائی سیاسی طور پر یک آواز اور یکجا سمجھے جاتے تھے لیکن اب ان کے درمیان بھائی چارہ تو ایک طرف رہا اب سیاست کے بعد جائیداد کا بھی بٹوارہ ہوگیا ،مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت نے ظہور پیلس کی تقسیم کیلئے عدالت سے رجوع کر لیا۔

’چوہدری پرویز الٰہی کے نام۔ جو میرے عزیز از جان بھائی بھی ہیں، میرے بہترین دوست بھی ہیں اور آغاز سیاست سے میرے سیاسی ہمسفر بھی ہیں۔‘یہ عبارت مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت حسین کی سیاسی سرگزشت ’سچ  تو یہ ہے‘ کے انتساب پر مبنی ہے۔

تاہم لگتا ہے کہ 60 کی دہائی سے وطن عزیز کی سیاست میں سرگرم چودھری خاندان کی سیاسی طاقت کے خاتمے کا آغاز ہو گیا ہے۔ چودھری خاندان کی سیاست پر گہری نظررکھنےو الے معروف صحافی ماجد نظامی کاکہنا ہے کہ دیگر وجوہات کے علاوہ چوہدری خاندان کی تیسری نسل کے نوجوان سیاستدانوں کے درمیان سیاسی اختلافات بھی ان کی خاندانی سیاست کے زوال کا باعث بنے ہیں۔ مونس الہٰی اور حسین الہٰی کی اپنے کزن سالک حسین کے ساتھ ذاتی دوریاں اور سیاسی رقابت بھی ان کے والدین کے درمیان ذاتی اور سیاسی فاصلوں کی وجہ ہیں۔
 چوہدری شجاعت کی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پرویز الٰہی اور ان کی بہنیں گھر پرویز الٰہی کے نام کرانا چاہتے ہیں، یہ لوگ مجھے غیر قانونی طریقے سے بے دخل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ فریقین کو ظہور پیلس تقسیم کرکے حصہ دینے کا حکم دیا جائے۔

سول کورٹ نے گھرمیں تعمیرات اور موجودہ صورتحال تبدیل کرنے پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے پرویز الٰہی، قیصرہ الٰہی، سمیرا الٰہی اور کشور سلطانہ کو 19 جنوری کو طلب کر لیا۔

یہ حکم گذشتہ مہینے کی 27 تاریخ کو جاری کیا گیا۔

سول جج محمد نعیم کی عدالت سے جاری تحریری حکم نامے کے مطابق چوہدری شجاعت حسین نے چوہدری پرویز الٰہی اور اپنی بہنوں کے خلاف ایک دعویٰ دائر کیا ہے جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ انہیں ان کی آبائی رہائش گاہ سے بے دخل کیا جا سکتا ہے۔ وہ اس جائیداد کے برابر کے وارث ہیں، لہذا عدالت اس گھر کی وراثتی تقسیم ہونے تک مخالف پارٹی کو کسی بھی قسم کے اقدام سے روکے

چوہدری شجاعت حسین نے اپنے دعوے میں لکھا ہے کہ کیس کا فیصلہ ہونے تک پرویز الٰہی اور دیگر بہنوں کو اس گھر میں داخلے سے روکا جائے۔ تاہم عدالت نے ان کی یہ درخواست قبول نہیں کی اور اپنے حکم میں لکھوایا ہے کہ جو دستاویزات اور بیان حلفی جمع کروایا گیا ہے اس سے اس گھر کی مکمل ملکیت کا تعین کرنا مشکل ہے۔ لہذا کسی بھی پارٹی کو بے دخل نہیں کیا جا سکتا۔

البتہ فریقین کو حکم دیا جاتا ہے کہ جہاں ہے جیسے ہے کی بنیاد پر سٹے آرڈر پر عمل کیا جائے۔ یہ حکم امتناع 19 جنوری تک قائم رہے گا۔ اس حکم امتناع میں مزید اضافہ یا اس کے ختم کرنے سے متعلق اگلی تاریخ پر مدعا علیہ کی طرف سے جواب داخل ہونے کے بعد اگلی پیشی پر کیا جائے گا۔

انہوں نے اپنے دعوے میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بہنیں یہ جائیداد ملی بھگت سے پرویز الٰہی کے نام منتقل کرنا چاہتی ہیں۔ جبکہ عدالت اس کی جائز تقسیم کرے اور سب کو قانون کے مطابق حصہ ملے۔

خیال رہے کہ گجرات کے چوہدری خاندان میں سال 2022 میں اس وقت سیاسی تنازع کھڑا ہوا تھا جب پرویز الٰہی اور مونس الٰہی نے تحریک انصاف کے ساتھ الحاق کر لیا تھا جبکہ چوہدری شجاعت نے پی ڈی ایم کو ترجیح دی تھی۔

ظہور الہٰی کے بیٹے اور مختصر مدت کے لیے وزیراعظم پاکستان رہنے والے چودھری شجاعت حسین مسلم لیگ ق کے سربراہ ہیں۔ چوہدری پرویز الہٰی ان کے تایا چوہدری منظور الہٰی کے بیٹے اور بہنوئی بھی ہیں۔ اس سے قبل سنہ 2002 سے 2008 تک پنجاب کے وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں۔
 یادرہے ظہور پیلس جس کا نام چودھری ظہور الہی کے نام پر رکھا گیا لاہور کے پوش علاقے گلبرگ کی ایف سی کالج روڈ پر واقع ہے اور چودھری خاندان اس علاقے میں 50 کے عشرے سے رہائش پذیر ہیں ۔

مزیدخبریں